الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
50. باب تَأْوِيلِ حَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
50. حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تاویل کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 610
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّهُ، قَالَ: "إِذَا حُدِّثْتُمْ بِالْحَدِيثِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَظُنُّوا بِهِ الَّذِي هُوَ أَهْيَأُ، وَالَّذِي هُوَ أَهْدَى، وَالَّذِي هُوَ أَتْقَى".
عون بن عبداللہ سے مروی ہے سیدنا عبدالله بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جب تم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کی جائے تو یہ یقین رکھو کہ وہ بات بہت زیادہ موافقت والی، بہت زیادہ ہدایت والی و بہت زیادہ تقویٰ والی ہے۔ [سنن دارمي/مقدمه/حدیث: 610]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «رجاله ثقات غير أنه منقطع عون بن عبد الله لم يدرك ابن مسعود، [مكتبه الشامله نمبر: 611] »
اس روایت کی سند میں انقطاع ہے، کیونکہ عون کا لقاء سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں۔ اس روایت کو دیکھئے: [ابن ماجه 19] ، [مسند أحمد 385/1] و [مسند أبى يعلی 5259]

حدیث نمبر: 611
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: "إِذَا حُدِّثْتُمْ شَيْئًا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَظُنُّوا بِهِ الَّذِي هُوَ أَهْدَى، وَالَّذِي هُوَ أَتْقَى، وَالَّذِي هُوَ أَهْيَأُ".
ابوعبدالرحمٰن السلمی سے مروی ہے سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جب تم کو رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کی جائے تو یقین رکھو کہ وہ سب سے زیادہ ہدایت والی، تقویٰ والی، اور موافقت والی ہے۔ [سنن دارمي/مقدمه/حدیث: 611]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 612] »
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسند أبى يعلی 591] ، [ابن ماجه 20]

وضاحت: (تشریح احادیث 609 سے 611)
علامہ نواب وحید الزماں خان نے لکھا ہے: یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کو انتہائی درجہ کا تقویٰ و ہدایت سمجھو، حدیثوں کو محامل صحیحہ پر اتارو اور ان میں تعارض و تناقض کا خیال نہ کرو، اور جو منطوق حدیث ہو اسی کو تقویٰ اور ہدایت جانو، اس کے خلاف کو مطلق بہتر نہ سمجھو۔

حدیث نمبر: 612
أَخْبَرَنَا أَبُو مَعْمَرٍ إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ صَالِحِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ إِذَا حَدَّثَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ"..
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ جب حدیث رسول بیان کرتے تو کہتے: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔ [سنن دارمي/مقدمه/حدیث: 612]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 613] »
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسند أبى يعلی 6123] ، [صحيح ابن حبان 28] ، [مسند الحميدي 1200] ، نیز یہ حدیث (559) پرگذر چکی ہے۔

حدیث نمبر: 613
فَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِذَا حَدَّثَ قَالَ: إِذَا سَمِعْتُمُونِي أُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ تَجِدُوهُ فِي كِتَابِ اللَّهِ، أَوْ حَسَنًا عِنْدَ النَّاسِ، فَاعْلَمُوا أَنِّي قَدْ كَذَبْتُ عَلَيْهِ..
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما جب حدیث بیان کرتے فرماتے: جب تم مجھ کو حدیث رسول بیان کرتے سنو اور اسے کتاب اللہ میں نہ پاؤ، اور لوگوں کے پاس بھی بہتر نہ ملے تو جان لو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ بولا۔ [سنن دارمي/مقدمه/حدیث: 613]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إلى قوله في الحديث الشريف " فليتبوأ مقعده من النار " إسناده صحيح. وإلى نهاية الحديث الشريف " فاعلموا أني قد كذبت عليه " اسناده منقطع، [مكتبه الشامله نمبر: 614] »
یہ روایت منقطع ہے۔ دیکھئے: [مفتاح الجنة للسيوطي]

حدیث نمبر: 614
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِمْرَانَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَحْوَلِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، قَالَ:"إِنَّ أَزْهَدَ النَّاسِ فِي عَالِمٍ أَهْلُهُ".
سلیمان الأحول سے مروی ہے، عکرمہ (مولی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما) نے فرمایا: عالم کے بارے میں سب سے زیادہ بے خوف اس کے گھر والے ہیں۔ [سنن دارمي/مقدمه/حدیث: 614]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 615، 616] »
اس قول کی سند صحیح ہے۔ اس کے شواہد بھی موجود ہیں۔ دیکھئے: [جامع بيان العلم 487] ، [الجامع لأخلاق الراوي 1993] ، [حلية الأولياء 245/4]