الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
52. باب اخْتِلاَفِ الْفُقَهَاءِ:
52. فقہاء (کرام) کے اختلاف کا بیان
حدیث نمبر: 650
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، قَالَ: قِيلَ لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ رَحِمَهُ الله تَعَالَي: لَوْ جَمَعْتَ النَّاسَ عَلَى شَيْءٍ؟، فَقَالَ: "مَا يَسُرُّنِي أَنَّهُمْ لَمْ يَخْتَلِفُوا، قَالَ: ثُمَّ كَتَبَ إِلَى الْآفَاقِ وَإِلَى الْأَمْصَارِ، لِيَقْضِ كُلُّ قَوْمٍ بِمَا اجْتَمَعَ عَلَيْهِ فُقَهَاؤُهُمْ".
حمید نے کہا: میں نے عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ سے عرض کیا: کاش آپ سارے لوگوں کو ایک چیز پر جمع کر دیتے، انہوں نے جواب دیا: اگر وہ اختلاف نہ کرتے تو مجھے مسرت نہ ہوتی، حمید نے کہا: پھر عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے تمام شہروں اور صوبوں میں لکھ بھیجا کہ ہر جماعت اس کے مطابق فیصلہ کرے جس پر اس کے فقہاء کا اجماع ہو۔ [سنن دارمي/مقدمه/حدیث: 650]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 652] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ ان الفاظ میں یہ روایت نہیں مل سکی، لیکن اس کے ہم معنی روایات موجود ہیں۔ دیکھئے: [الفقيه والمتفقه 743، 744، 745]

حدیث نمبر: 651
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ، عَنْ الْمَسْعُودِيِّ، عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: "مَا أُحِبُّ أَنَّ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَخْتَلِفُوا، فَإِنَّهُمْ لَوْ اجْتَمَعُوا عَلَى شَيْءٍ، فَتَرَكَهُ رَجُلٌ، تَرَكَ السُّنَّةَ، وَلَوْ اخْتَلَفُوا، فَأَخَذَ رَجُلٌ بِقَوْلِ أَحَدٍ، أَخَذَ بِالسُّنَّةِ".
عون بن عبداللہ نے کہا: مجھے پسند نہیں کہ اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اختلاف نہ کریں، اس لئے کہ اگر انہوں نے کسی چیز پر اجماع کر لیا اور وہ چیز کسی آدمی نے ترک کی تو گویا اس نے سنت ترک کر دی، اور اگر وہ اختلاف کریں اور کوئی آدمی ان صحابہ میں سے کسی کے بھی قول پر عمل پیرا ہوا تو (گویا) اس نے سنت ہی پر عمل کیا۔ [سنن دارمي/مقدمه/حدیث: 651]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف عبد الرحمن بن عبد الله بن عتبة المسعودي، [مكتبه الشامله نمبر: 653] »
اس روایت کی سند عبدالرحمٰن المسعودی کی وجہ سے ضعیف ہے۔

حدیث نمبر: 652
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا حَسَنٌ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: "رُبَّمَا رَأَى ابْنُ عَبَّاسٍ الرَّأْيَ، ثُمَّ تَرَكَهُ".
لیث (ابن ابی سلیم) سے مروی ہے کہ امام طاؤوس رحمہ اللہ نے فرمایا: کبھی کبھی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ایک رائے قائم کی پھر اسے ترک کر دیا۔ [سنن دارمي/مقدمه/حدیث: 652]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف الليث وهو ابن أبي سليم، [مكتبه الشامله نمبر: 654] »
لیث کی وجہ سے یہ روایت ضعیف ہے۔

حدیث نمبر: 653
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ الْمِنْهَالِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، أَنْبَأَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ، قَالَ: قَالَ لِي عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ: إِنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ لِي: إِنِّي قَدْ رَأَيْتُ فِي الْجَدِّ رَأْيًا، فَإِنْ رَأَيْتُمْ أَنْ تَتَّبِعُوهُ فَاتَّبِعُوهُ، قَالَ عُثْمَانُ: "إِنْ نَتَّبِعْ رَأْيَكَ، فَإِنَّهُ رَشَدٌ، وَإِنْ نَتَّبِعْ رَأْيَ الشَّيْخِ قَبْلَكَ فَنِعْمَ ذُو الرَّأْيِ كَانَ"، قَالَ: وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يَجْعَلُهُ أَبًا.
مروان بن حکم نے کہا: مجھ سے سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کہ مجھ سے سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: دادا کی میراث میں میری ایک رائے ہے، اگر تم مناسب سمجھو تو اتباع کرو، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر ہم آپ کی اتباع کریں تو یہ رشد و ہدایت ہے، اور اگر ہم آپ سے پہلے شیخ کی اتباع کریں جو بڑی اچھی رائے رکھتے تھے، راوی نے کہا: (وہ شیخ یعنی) سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ دادا کو باپ کے درجے میں رکھتے تھے۔ [سنن دارمي/مقدمه/حدیث: 653]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 655] »
اس روایت کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [المستدرك 340/4] ، نیز اثر رقم (2960)

وضاحت: (تشریح احادیث 649 سے 653)
یہ تمام آثار و اقوال اور سلف صالحین کی آراء ہیں، اور ان کی نسبت میں بھی کلام ہے، اس سلسلہ میں «إِخْتَلَافُ أُمَّتِي رَحْمَةٌ» بھی حدیث کے طور پر بیان کی جاتی ہے لیکن وہ بھی صحیح نہیں ہے۔