الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
54. باب الْوُضُوءِ مِنَ الْمَاءِ الرَّاكِدِ:
54. ٹھہرے ہوئے پانی سے وضو کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 753
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "لَا يَبُولُ أَحَدُكُمْ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ، ثُمَّ يَغْتَسِلُ مِنْهُ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی بھی تھمے ہوئے پانی میں پیشاب نہ کرے، پھر اسی سے غسل کرے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 753]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 757] »
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 239] ، [مسلم 282] ، [أبويعلی 6076] ، [ابن حبان 1251] ، [الحميدي 999]

وضاحت: (تشریح حدیث 752)
اس حدیث میں ایک جگہ رُکے ہوئے پانی میں پیشاب نہ کرنے کا حکم ہے اور باب ہے ایسے پانی سے وضو کرنے کا، توافق کی صورت یہ ہے کہ اگر ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کیا گیا تو اس سے وضو نہیں کر سکتے جیسا کہ «ثُمَّ يَغْتَسِلُ فِيْهِ» سے واضح ہوتا ہے، یعنی انسان پینے، وضو اور غسل کے لئے اس پانی کا محتاج ہو سکتا ہے لیکن جب اس کو پیشاب سے نجس کر دیا تو ایسا پانی استعمال میں نہیں لایا جا سکتا ہے۔
واللہ اعلم۔