سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے «﴿وَلَا جُنُبًا إِلَّا عَابِرِي سَبِيلٍ ...﴾»[النساء 43/4] میں «عابري سبيل» سے مراد فرمایا: مسافر ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 1203]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1208] » اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [تفسير طبري 97/5] ۔ ابومجلز کا نام لاحق بن حمید ہے۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مذکورہ بالا آیت کا مطلب ہے کہ جنابت کی حالت میں مسجد میں سے گزر جائے، بیٹھے نہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 1204]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف الحسن بن أبي جعفر، [مكتبه الشامله نمبر: 1209] » حسن بن ابی جعفر کی وجہ سے اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [بيهقي 443/2] و [معرفة السنن للبيهقي 5097]
ابوعبیدہ نے کہا: جنبی مسجد سے گزر سکتا ہے، اس میں بیٹھے گا نہیں، استشہاد میں یہ آیت پڑھی: «﴿وَلَا جُنُبًا إِلَّا عَابِرِي سَبِيلٍ﴾» ۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 1205]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1210] » اس قول کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [ 146/1] و [تفسير طبري 99/5]
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم مسجد میں حالت جنابت میں چلتے تھے اور اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 1207]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف محمد بن أبي ليلى، [مكتبه الشامله نمبر: 1212] » یہ قول ضعیف ہے، محمد بن ابی لیلی اس روایت میں ضعیف ہیں۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 146/1] ، [بيهقي 443/2] ، [الدر المنثور 166/2]
وضاحت: (تشریح احادیث 1202 سے 1207) ان آثار سے جنبی کے مسجد سے گذرنے کا ثبوت ہے، نیز یہ روایت «لَا أُحِلُّ الْمَسْجِدَ لِجُنُبٍ وَلَا حَائِضٍ» متکلم فیہ ہے۔ البتہ ان کا مسجد میں بیٹھنا درست نہیں۔ واللہ علم۔