سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد (مبارک) میں اذان کے کلمات دو دو بار اور اقامت (کے کلمات) ایک ایک بار کہے جاتے تھے، ہاں جب قد قامت الصلاۃ پر آتے تو اس کو دو بار کہتے، لہٰذا جب ہم اقامت سنتے تو ہم میں سے (ہر) کوئی وضو کرتا اور گھر سے باہر آ جاتا۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1226]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 1229] » اس روایت کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 510] ، [نسائي 627] ، [صحيح ابن حبان 1674] ، [الموارد 290]
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا گیا کہ اذان کے کلمات دو دو مرتبہ کہیں اور اقامت میں ایک مرتبہ۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1227]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1230] » یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 603] ، [مسلم 378] وغيرهما۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: بلال کو حکم دیا گیا کہ اذان کے کلمات دو دو بار اور اقامت کے کلمات ایک ایک بار کہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1228]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1231] » اس روایت کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے اسی طرح مروی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1229]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: ] » اس روایت کی تخریج بھی اوپر گذر چکی ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 1225 سے 1229) ان تمام روایاتِ صحیحہ سے ثابت ہوا کہ اذان کے کلمات دو دو بار اور اقامت کے کلمات ایک ایک بار کہے جا ئیں گے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو ایسا ہی حکم دیا تھا، بعض روایات میں اقامت (یعنی تکبیر) کے کلمات بھی اذان کی طرح دو دو بار کہنا مروی ہے، لیکن اکہری اقامت کہنے کی روایت اصح اور متفق علیہ ہے۔ واللہ اعلم