الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
17. باب كَرَاهِيَةِ تَأْخِيرِ الْمَغْرِبِ:
17. مغرب کی نماز کا مکروہ وقت
حدیث نمبر: 1244
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، عَنْ عَبَّادِ بْنِ الْعَوَّامِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ الْعَبَّاسِ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "لَا تَزَالُ أُمَّتِي بِخَيْرٍ مَا لَمْ يَنْتَظِرُوا بِالْمَغْرِبِ اشْتِبَاكَ النُّجُومِ".
سیدنا عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت اس وقت تک بہتری میں رہے گی جب تک مغرب میں ستاروں کے گھنے ہو جانے کا انتظار نہ کرے گی۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1244]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف عمرو بن إبراهيم العبادي قال أحمد: ((يروي عن قتادة أحاديث مناكير يخالف. وقد روى عباد بن العوام عنه حديثا منكرا))، [مكتبه الشامله نمبر: 1246] »
یہ سند عمرو بن ابراہیم کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن دوسری صحیح سند سے بھی یہ حدیث موجود ہے۔ تفصیل کے لئے دیکھئے: [أبوداؤد 418] ، [ابن ماجه 689] ، [بيهقي 448/1] و [الحاكم 190/1، 506]

وضاحت: (تشریح حدیث 1243)
یعنی مغرب کی نماز میں عدم تاخیر بہتری کا سبب ہے اور مغرب میں اتنی دیر نہ کی جائے کہ ستارے چمکنے لگیں اور گھنے ہو جائیں۔