الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
59. باب كَيْفَ يُمْشَى إِلَى الصَّلاَةِ:
59. نماز کے لئے جاتے ہوئے کس طرح چلنا چاہئے
حدیث نمبر: 1317
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "إِذَا أَتَيْتُمْ الصَّلَاةَ، فَلَا تَأْتُوهَا تَسْعَوْنَ، وَأْتُوهَا تَمْشُونَ وَعَلَيْكُمْ السَّكِينَةُ، فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا وَمَا فَاتَكُمْ، فَأَتِمُّوا".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم نماز کے لئے آؤ تو دوڑتے ہوئے مت آؤ اور (اپنی معمول رفتار سے) چلتے ہوئے آؤ، اور تمہارے اوپر اطمینان و سکون ہو، پھر نماز کا جو حصہ امام کے ساتھ پا لو اسے پڑھ لو اور جو رہ جائے اسے بعد میں پورا کر لو۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1317]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1319] »
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 908] ، [مسلم 604] و [أصحاب السنن أبويعلی 6997] ، [ابن حبان 2145] ، [الحميدي 965]

حدیث نمبر: 1318
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِذَا أَتَيْتُمْ الصَّلَاةَ فَعَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ، فَمَا أَدْرَكْتُمْ، فَصَلُّوا، وَمَا سُبِقْتُمْ، فَأَتِمُّوا".
سیدنا ابوقتاده رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم نماز کے لئے آؤ تو آرام و سکون سے آؤ، پھر جو (نماز کا حصہ) ملے اسے پڑھ لو اور جو رہ جائے اسے بعد میں پورا کر لو۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1318]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 1320] »
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 603] ، [ابن حبان 1755، 2222] ، [الحميدي 431]

وضاحت: (تشریح احادیث 1316 سے 1318)
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ نماز کے لئے سکون اور اطمینان سے آنا چاہئے۔
نماز ختم ہو جانے کا ڈر ہو تب بھی دوڑنا ممنوع ہے۔
پھر امام کے ساتھ جتنی نماز ملے وہ پڑھ لیں اور امام کے سلام پھیرنے کے بعد باقی نماز پوری کرلیں، اور ایسی صورت میں امام کے ساتھ والی رکعتیں پہلی ہوں گی۔