الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
77. باب النَّهْيِ عَنِ الْقِرَاءَةِ في الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ:
77. رکوع و سجود میں قرأت کرنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 1362
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ سُحَيْمٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَشَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السِّتَارَةَ وَالنَّاسُ صُفُوفٌ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ، فَقَالَ:"يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّهُ لَمْ يَبْقَ مِنْ مُبَشِّرَاتِ النُّبُوَّةِ إِلَّا الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ يَرَاهَا الْمُسْلِمُ أَوْ تُرَى لَهُ، أَلَا إِنِّي نُهِيتُ أَنْ أَقْرَأَ رَاكِعًا أَوْ سَاجِدًا، فَأَمَّا الرُّكُوعُ، فَعَظِّمُوا رَبَّكُمْ، وَأَمَّا السُّجُودُ، فَاجْتَهِدُوا فِي الدُّعَاءِ، فَقَمِنٌ أَنْ يُسْتَجَابَ لَكُمْ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: (اپنی بیماری میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پردہ اٹھایا تو لوگ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے صفیں لگائے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! نبوت کی خوش خبری دینے والی چیزوں میں سے اب کوئی باقی نہیں رہی سوائے نیک و اچھے خواب کے جو کوئی مسلمان دیکھے، یا اس کے بارے میں کسی اور کو دکھایا جائے۔ سنو، رکوع و سجود میں (كلام الله) پڑھنے کی مجھے ممانعت کی گئی ہے، سو تم رکوع میں تو اپنے رب کی بڑائی بیان کرو، اور سجدے میں دعا کی کوشش کرو، امید ہے قبول کی جائے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1362]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1364] »
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 479] ، [أبوداؤد 876] ، [نسائي 1119] ، [ابن ماجه 3899] ، [أبويعلی 417] ، [ابن حبان 1896] ، [الحميدي 495]

حدیث نمبر: 1363
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ سُحَيْمٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"إِنِّي نُهِيتُ أَنْ أَقْرَأَ وَأَنَا رَاكِعٌ أَوْ سَاجِدٌ، فَأَمَّا الرُّكُوعُ، فَعَظِّمُوا فِيهِ الرَّبَّ، وَأَمَّا السُّجُودُ، فَاجْتَهِدُوا فِي الدُّعَاءِ، فَقَمِنٌ أَنْ يُسْتَجَابَ لَكُمْ".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہمانے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے منع کیا گیا ہے کہ میں رکوع اور سجدے کی حالت میں قرأت کروں، پس رکوع جو ہے اس میں تم رب کی تعظیم کرو، اور سجدوں میں خوب دل لگا کر دعا کرو، ممکن ہے (وہ دعا) قبول کر لی جائے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1363]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1365] »
اس حدیث کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ یہ سند بھی صحیح ہے۔

وضاحت: (تشریح احادیث 1361 سے 1363)
رکوع اور سجود میں «سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيْم» اور «سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَيٰ» کہنے کے بارے میں تفصیل گذر چکی ہے۔
ان احادیث سے ثابت ہوا سجدے میں دعا بھی کرنی چاہیے کیونکہ سجدے میں دعا کی قبولیت کا امکان ہوتا ہے اس لئے ماثور یا غیر ماثور کوئی بھی دعا کی جا سکتی ہے، خواہ سجدہ فرض نماز کا ہو یا نفلی نماز کا، امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے سجدے میں صرف ماثورہ دعائیں پڑھنے کو ترجیح دی ہے۔
واللہ اعلم۔