الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
88. باب الْقَوْلِ بَعْدَ السَّلاَمِ:
88. سلام پھیرنے کے بعد دعا کا بیان
حدیث نمبر: 1385
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبأَنَا عَاصِمٌ، عَنْ أَبِي الْوَلِيدِ هُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: مَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْلِسُ بَعْدَ الصَّلَاةِ إِلَّا قَدْرَ مَا يَقُولُ: "اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ، وَمِنْكَ السَّلَامُ، تَبَارَكْتَ يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے بعد اتنا ہی بیٹھتے تھے جتنی دیر میں یہ ہیں: «اَللّٰهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْكَ السَّلَامُ تَبَارَكْتَ يَا ذَالْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ» . [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1385]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1387] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 592] ، [أبوداؤد 1512] ، [ترمذي 298] ، [نسائي 1237] ، [ابن ماجه 924] ، [أبويعلی 4721] ، [ابن حبان 2000، 2001]

حدیث نمبر: 1386
أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ شَدَّادٍ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ، عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَنْصَرِفَ مِنْ صَلَاتِهِ، اسْتَغْفَرَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ قَالَ: "اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْكَ السَّلَامُ، تَبَارَكْتَ يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ".
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوتے تو تین بار «اَسْتَغْفِرُ اللهُ» کہتے پھر یہ کہتے: «اللّٰهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ ...... تَبَارَكْتَ يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ» تک۔ اے الله تو تمام عیوب سے پاک ہے اور تجھ ہی سے سلامتی ہے اے بزرگی و عزت والے تو بڑی برکت والا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1386]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1388] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ ابوالمغیرہ کا نام عبدالقدوس بن حجاج ہے اور ابواسماء رحبی کا نام: عمرو بن مرثد ہے۔ دیکھئے: [مسلم 591] ، [أبوداؤد 1513] ، [ترمذي 300] ، [نسائي 1336] ، [ابن ماجه 928] ، [ابن حبان 2003]

حدیث نمبر: 1387
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ وَرَّادٍ كَاتِبِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: أَمْلَى عَلَيَّ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ فِي كِتَابٍ إِلَى مُعَاوِيَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ مَكْتُوبَةٍ: "لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ. اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ".
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے کاتب وارد نے کہا کہ سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے مجھ سے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے لئے ایک خط لکھوایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر فرض نماز کے بعد یہ دعا پڑھتے تھے۔ ( «لا اله الا الله ... منك الجد» تک) اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، بادشاہت اسی کی ہے اور تمام تعریف اسی کے لئے ہے، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، اے اللہ! جس کو تو دے اس سے روکنے والا کوئی نہیں ہے، اور جسے تو نہ دے اسے دینے والا کوئی نہیں، اور کسی مال دار کو اس کی مالداری تیری بارگاہ میں کوئی نفع نہ پہنچا سکے گی۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1387]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1389] »
مذکورہ بالا حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 844] ، [مسلم 593] ، [أبوداؤد 1505] ، [نسائي 1340] ، [ابن حبان 2005] ، [الحميدي 780]

وضاحت: (تشریح احادیث 1384 سے 1387)
ان احادیث سے ثابت ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سلام پھیرنے کے بعد قبلہ رو بیٹھے ہوئے تین بار استغفار پڑھتے پھر «اَللّٰهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ» کہتے اس کے بعد نمازیوں کی طرف رخ پھیرتے تھے، اور پھر بعد کے اذکار «لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ» تسبیح و تہلیل اور تکبیر کہتے، آیت الکرسی اور سورۂ اخلاص و معوذتین پڑھتے اور دیر تک بیٹھتے دعا و اذکار کرتے تھے جیسا کہ آگے بھی آرہا ہے۔
ان احادیث میں کہیں بھی نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے کا ثبوت نہیں ہے، نیز یہ کہ صحیح روایات میں «اَللّٰهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْكَ السَّلَامُ تَبَارَكْتَ يَا ذَالْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ.» تک ہی وارد ہے «وَمِنْكَ السَّلَامُ» کے بعد «وَإِلَيْكَ يَرْجَعُ السَّلَامُ وَادْخِلْنَا دَارُ السَّلَامُ» کی زیادتی اور اس کا التزام کسی صحیح سند سے منقول و ماثور نہیں ہے، اپنی طرف سے اضافہ ہے جو چھوڑ دینا چاہیے۔