سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مردوں کے لئے تسبیح اور عورتوں کے لئے تصفيق ہے۔“[سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1401]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1403] » یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1203] ، [مسلم 422] ، [أبوداؤد 939] ، [نسائي 1206] ، [ابن ماجه 1034] ، [أبويعلی 5955] ، [ابن حبان 2262] ، [الحميدي 978]
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نماز میں تم کو کوئی واقعہ پیش آ جائے (بھول چوک ہو جائے) تو مرد «سبحان الله» کہیں اور عورتیں ہاتھ پر ہاتھ ماریں (تالی کی طرح ہاتھ پر ہاتھ مار کر آ گاہ کریں)۔“[سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1402]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1404] » یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 684] ، [مسلم 421] ، [أبوداؤد 940] ، [نسائي 783] ، [ابن ماجه 1035] ، [أبويعلی 7512] ، [ابن حبان 2660] ، [الحميدي 596]
اس سند سے بھی سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی (مذکورہ بالا روایت) کے مثل حدیث روایت کی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1403]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1405] » اوپر اس کے حوالے گذر چکے ہیں، اور یہ سند بھی صحیح ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 1400 سے 1403) نماز میں امام سے کوئی بھول چوک ہو جائے تو مردوں کو سبحان اللہ کہنا چاہیے اور عورتیں ہاتھ کی پشت پر ہاتھ ماریں تاکہ امام متنبہ ہو جائے، بعض نسخ میں «التصفيح للنساء» بھی آیا ہے جس کے معنی ہیں ہاتھ پر ہاتھ مارنا، یا ہتھیلی کو ہتھیلی پر مارنا۔ امام قسطلانی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ کھیل کے طور پر تالی بجانے سے نماز فاسد ہو جائے گی۔