الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
100. باب النَّهْيِ عَنِ اشْتِمَالِ الصَّمَّاءِ:
100. اشتمال صماء سے ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 1410
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: "نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لِبْسَتَيْنِ: أَنْ يَحْتَبِيَ أَحَدُكُمْ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ لَيْسَ بَيْنَ فَرْجِهِ وَبَيْنَ السَّمَاءِ شَيْءٌ، وَعَنْ الصَّمَّاءِ اشْتِمَالِ الْيَهُودِ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو طرح کے لباس سے منع فرمایا: ایک اس سے کہ کوئی شخص ایک کپڑے میں گوٹ مار کر اس طرح بیٹھے کہ اس کی شرمگاہ اور آسمان کے درمیان کوئی پردہ نہ ہو، دوسرے اشتمال صماء سے جو یہود کا پہناوا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1410]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1412] »
اس روایت کی سند حسن ہے، لیکن حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 368، 584] ، [نسائي 4529] ، [ابن ماجه 3560] ، [أبويعلی 6124] ، [ابن حبان 2290 وغيرهم]

وضاحت: (تشریح حدیث 1409)
اشتمال صماء ایک کپڑے کو اس طرح سارے بدن پر لپیٹنا کہ ہاتھ باہر نہ نکل سکے، اور احبتاء کا معنی حدیث میں مذکور ہے۔
یہ بہت ہی بے شرمی کی بات ہے کہ آدمی برہنہ ہو کر کھلے آسمان کے نیچے آئے۔
اگر کوئی فردِ بشر موجود نہیں تو انسان کو الله تعالیٰ سے شرمانا چاہیے۔