سیدنا ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دوپہر کے وقت (وادی) بطحاء میں تشریف لائے اور ظہر و عصر کی دو دو رکعت نماز پڑھی (یعنی جمع تقدیم کے ساتھ)، اور آپ کے سامنے برچھی کا سترہ تھا، اور عورتوں کی سواریاں آپ کے سامنے سے گزر رہیں تھیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1447]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1449] » یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 495] ، [مسلم 503] ، [أبوداؤد 688] ، [نسائي 469] ، [أبويعلی 887] ، [ابن حبان 1268] ، [الحميدي 916]
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے برچھی (چھڑی) گاڑ دی جاتی اور آپ اس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھ لیتے (یعنی فضا میں آپ برچھی یا چھڑی کو سترہ بنا کر نماز پڑھتے تھے)۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1448]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1450] » یہ حدیث بھی صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 494] ، [مسلم 501] ، [أبوداؤد 687] ، [ابن ماجه 1305] ، [ابن حبان 2377]
وضاحت: (تشریح احادیث 1446 سے 1448) ان احادیث سے سترہ لگا کر نماز پڑھنا ثابت ہوا اور یہ بھی کہ سترے کے آگے سے کوئی گذرے تو نماز خراب نہیں ہوگی جس کا بیان آگے آرہا ہے۔ بعض علماء وفقہاء نے بنا سترہ نماز پڑھنے سے منع کیا ہے۔