الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
156. باب فَضْلِ صَلاَةِ اللَّيْلِ:
156. رات کی نماز کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 1499
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ عَوْفٍ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامَ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، اسْتَشْرَفَهُ النَّاسُ فَقَالُوا: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ، قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ، قَالَ: فَخَرَجْتُ فِيمَنْ خَرَجَ، فَلَمَّا رَأَيْتُ وَجْهَهُ، عَرَفْتُ أَنَّ وَجْهَهُ لَيْسَ بِوَجْهِ كَذَّابٍ، وَكَانَ أَوَّلُ مَا سَمِعْتُهُ يَقُولُ:"يَا أَيُّهَا النَّاسُ، أَفْشُوا السَّلَامَ، وَأَطْعِمُوا الطَّعَامَ، وَصِلُوا الْأَرْحَامَ، وَصَلُّوا وَالنَّاسُ نِيَامٌ، تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ بِسَلَامٍ".
سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے انتظار میں تھے، جب تشریف لے آئے تو لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول تشریف لے آئے، اللہ کے رسول تشریف لے آئے۔ یہ سن کر دیگر لوگوں کے ساتھ میں بھی باہر آیا اور اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک دیکھا تو یقین آ گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ جھوٹ بولنے والے کا چہرہ نہیں (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم جھوٹے نہیں ہو سکتے)، اس وقت جو سب سے پہلی بات میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی وہ یہ تھی: اے لوگو! سلام کو رائج کرو (پھیلاؤ)، کھانا کھلاؤ، صلہ رحمی کرو، اور رات میں جب لوگ سوتے ہوں تو تم نماز پڑھو، جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہو جاؤ گے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1499]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1501] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 2485] ، [ابن ماجه 1334 بدون ذكر صلوا الأرحام] ، [ابن ابي شيبة 5791] ، [أحمد 451/5] ، [شرح السنة للبغوي 926] ، [حاكم 413/3، 160]

وضاحت: (تشریح حدیث 1498)
اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ سلام، مہمان نوازی، صلہ رحمی اور تہجد کی نماز کا اہتمام ایسے اعمالِ صالحہ ہیں جو انسان کو سلامتی کے ساتھ جنّت میں لے جائیں گے، لہٰذا اس حدیث سے دیگر نیک کاموں کے ساتھ رات کی نمازِ تہجد کی فضیلت ثابت ہوئی، راویٔ حدیث عبداللہ بن سلام اسرائیلی تھے اور عالم تھے، کتبِ سماویہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بشارت، ولادت اور نشانیاں جانتے تھے، اسی لئے کہا کہ یہ چہرہ کسی جھوٹے اور کذاب کا چہرہ نہیں ہو سکتا اور اعتراف کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت سچی ہے۔