الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
176. باب النَّهْيِ عَنِ الْكَلاَمِ في الصَّلاَةِ:
176. نماز میں بات کرنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 1541
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ الْحَكَمِ السُّلَمِيِّ، قَالَ: بَيْنَا أَنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّلَاةِ، إِذْ عَطَسَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ، فَقُلْتُ: يَرْحَمُكَ اللَّهُ، قَالَ: فَحَدَّقَنِي الْقَوْمُ بِأَبْصَارِهِمْ، فَقُلْتُ: وَاثُكْلَاهُ! مَا لَكُمْ تَنْظُرُونَ إِلَيَّ؟ قَالَ: فَضَرَبَ الْقَوْمُ بِأَيْدِيهِمْ عَلَى أَفْخَاذِهِمْ، فَلَمَّا رَأَيْتُهُمْ يُسْكِتُونَنِي قُلْتُ: مَا لَكُمْ تُسْكِتُونَنِي؟ لَكِنِّي سَكَتُّ. قَالَ: فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبِأَبِي هُوَ وَأُمِّي، مَا رَأَيْتُ مُعَلِّمًا قَبْلَهُ وَلَا بَعْدَهُ أَحْسَنَ تَعْلِيمًا مِنْهُ، وَاللَّهِ مَا ضَرَبَنِي، وَلَا كَهَرَنِي، وَلَا سَبَّنِي، وَلَكِنْ قَالَ:"إِنَّ صَلَاتَنَا هَذِهِ لَا يَصْلُحُ فِيهَا شَيْءٌ مِنْ كَلَامِ النَّاسِ، إِنَّمَا هِيَ التَّسْبِيحُ وَالتَّكْبِيرُ وَتِلَاوَةُ الْقُرْآنِ".
سیدنا معاویہ بن حکم سلمی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہا تھا کہ دفعتاً ایک شخص نے چھینک دیا تو میں نے «يرحمك الله» کہہ دیا، اب لوگ مجھے گھورنے لگے، میں نے کہا: (گھبرا کر اپنے لئے بدعا کی)، تجھے تیری ماں روئے، کیا ہے تم لوگ مجھے گھور رہے ہو، میں نے یہ کہا تو لوگ اپنی رانوں پر ہاتھ مار کر چپ کرنے لگے، جب میں نے یہ دیکھا کہ وہ مجھے خاموش کرنا چاہتے ہیں تو کہا کہ مجھے کیوں خاموش کر رہے ہو، پھر میں چپ ہو گیا، اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے، تو میرے ماں باپ آپ پر قربان، میں نے آپ سے پہلے یا آپ کے بعد کوئی ایسا معلم نہیں دیکھا جو آپ سے بہتر تعلیم دے، قسم اللہ کی نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے مارا، نہ ڈانٹا، نہ برا کہا، صرف یہ کہا کہ ہماری یہ جو نماز ہے اس میں بات کرنا درست نہیں، وہ تو صرف تسبیح تکبیر اور تلاوت کا نام ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1541]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 1543] »
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 537] ، [أبوداؤد 930] ، [نسائي 1217] ، [شرح السنة 726، وغيرهم]

حدیث نمبر: 1542
حَدَّثَنَا صَدَقَةُ، أَنْبأَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , عَنْ حَجَّاجٍ الصَّوَّافِ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ هِلَالٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ، بِنَحْوِهِ.
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث کی طرح مروی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1542]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1544] »
تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ نیز دیکھئے: [مسند أحمد 447/5]

وضاحت: (تشریح احادیث 1540 سے 1542)
شروع اسلام میں نمازی حالتِ نماز میں بات چیت کر لیا کرتے تھے لیکن جب یہ آیت شریفہ: «﴿وَقُومُوا لِلّٰهِ قَانِتِينَ﴾» نازل ہوئی تو بات چیت کرنے سے روک دیا گیا۔
اب جو کوئی کلمہ جو نماز میں نہ ہو، خارج از صلاة ہو، تو ایسی بات کہنے سے نماز باطل ہو جائے گی، بعض علماء نے کہا کہ نمازی چھینک آنے پر اگر الحمد للہ کہے تو جائز ہے کیونکہ یہ تحمید اور نماز میں سے ہے، لیکن یرحمک اللہ نہ کہے کیونکہ چھینک والے کے لئے دعا ہے جو نماز سے خارج ہے، اس لئے یرحمک اللہ کہنے سے نماز باطل ہو جائے گی جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نماز میں صرف تسبیح، تکبیر اور تلاوتِ کلام ہے اور اسی کا نام نماز ہے۔

اس حدیث سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حسنِ اخلاق و طریقِ تعلیم اور حلم و بردباری ثابت ہوتی ہے «(فداه أبى و أمي عليه الصلاة والسلام)» ۔