سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ تبوک کے سال میں نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز جمع کر کے پڑھتے تھے، اس طرح کہ ظہر اور عصر ایک ساتھ آپ نے پڑھی، پھر آپ اندر ہو گئے، اس کے بعد باہر آئے تو مغرب اور عشاء ایک ساتھ پڑھی۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1554]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1556] » اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 706] ، [أبوداؤد 1206] ، [نسائي 586] ، [ابن ماجه 1070] ، [ابن حبان 1458] ، [موارد الظمآن 549]
سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ میں مغرب اور عشاء پڑھی اور دونوں کو جمع کیا (یعنی یکے بعد دیگرے ایک ساتھ پڑھا)۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1555]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1557] » اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1674] ، [مسلم 1287] ، [نسائي 604] ، [ابن ماجه 3020] ، [ابن حبان 3858] ، [مسند الحميدي 387]
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سفر میں جلدی چلنا ہوتا تو مغرب اور عشاء ایک ساتھ ملا کر پڑھتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1556]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1558] » اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1091، 1106] ، [مسلم 703] ، [ترمذي 555] ، [نسائي 599]
وضاحت: (تشریح احادیث 1553 سے 1556) جمع بین الصلاة دو نمازوں کو ملا کر ایک وقت میں پڑھنے کو کہتے ہیں، اور اس کی دو صورتیں ہیں: جمع تقدیم اور جمع تاخیر، دونوں ہی جائز ہیں۔ اکثر ائمہ کے نزدیک سفر میں اور حضر میں بھی خوف اور مطر (بارش) کی وجہ سے دو نمازیں ملاکر پڑھی جا سکتی ہیں، جیسا کہ احادیثِ صحیحہ سے اور اس باب کی احادیث سے ثابت ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں سنّت پر عمل کی توفیق بخشے۔ آمین۔