الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
204. باب فِيمَنْ تَرَكَ الْجُمُعَةَ مِنْ غَيْرِ عُذْرٍ:
204. جو شخص بغیر عذر کے جمعہ چھوڑ دے اس کا بیان
حدیث نمبر: 1609
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلَّامٍ، أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ سَلَّامٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَّامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْحَكَمُ بْنُ مِينَا، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ وَأَبَا هُرَيْرَةَ، أَنَّهُمَا سَمِعَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ وَهُوَ عَلَى أَعْوَادِ مِنْبَرِهِ: "لَيَنْتَهِيَنَّ أَقْوَامٌ عَنْ وَدَعِهِمْ الْجُمُعَاتِ، أَوْ لَيَخْتِمَنَّ اللَّهُ عَلَى قُلُوبِهِمْ، ثُمَّ لَيَكُونُنَّ مِنْ الْغَافِلِينَ".
سیدنا ابن عمر اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہم نے بیان کیا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے منبر کی لکڑیوں پر کہتے سنا کہ لوگ جمعہ کے چھوڑ دینے سے باز آ جائیں، ورنہ اللہ تعالیٰ ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا، پھر وہ غافلین میں سے ہو جائیں گے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1609]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1611] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 865] ، [نسائي 1369] ، [ابن ماجه 794] ، [شرح السنة 1054] ، [أبويعلی 5742] ، [ابن حبان 2785، وغيرهم]

حدیث نمبر: 1610
حَدَّثَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ عَبِيدَةَ بْنِ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي الْجَعْدِ الضَّمْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ تَرَكَ الْجُمُعَةَ تَهَاوُنًا بِهَا، طَبَعَ اللَّهُ عَلَى قَلْبِهِ".
سیدنا ابوجعد ضمری رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص سستی سے جمعہ چھوڑ دے، اللہ تعالیٰ اس کے دل پر مہر لگا دے گا۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1610]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1612] »
اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1052] ، [ترمذي 500] ، [نسائي 1367] ، [ابن ماجه 1125] ، [أبويعلی 1600] ، [ابن حبان 258] ، [موارد الظمآن 55، 62، 554]

وضاحت: (تشریح احادیث 1608 سے 1610)
«طَبَعَ اللّٰهُ عَلَىٰ قَلْبِهِ» کا مطلب یہ ہے کہ الله تعالیٰ اس کے دل کو خیر و ہدایت قبول کرنے سے روک دے گا۔
اس حدیث میں ایک جمعہ چھوڑنے کی یہ سزا ہے کہ الله تعالیٰ دل پر مہر لگا دیتا ہے، اکثر روایات میں تین جمعہ چھوڑ دینے پر یہ سزا مذکور ہے۔
«ثُمَّ لَيَكُونُنَّ مِنَ الْغَافِلِيْنَ» کا مطلب یہ ہے کہ اس پر غفلت چھا جائے گی اور عبادت کا ذوق و شوق اس کے دل سے جاتا رہے گا۔
بعض علماء نے کہا اس کے دل میں نفاق آجائے گا (جو تین جمعہ چھوڑ دے) اور ایمان کا نور جاتا رہے گا، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ایک شخص نے پوچھا: آپ اس شخص کے بارے میں کیا کہتے ہیں جو دن کو روزہ رکھے اور رات بھر عبادت کرے لیکن جمعہ اور جماعت میں شریک نہ ہو؟ انہوں نے کہا: وہ جہنمی ہے، تین بار یہی جواب دیا، جمعہ فرضِ عین ہے اور اس کا پڑھنا ہر مسلمان پر ضروری ہے، اللہ کا مقبول بندہ وہ ہے جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی سنّت نہ چھوٹے، بھلا فرض کو کوئی چھوڑ دے وہ مقبول کیسے ہو سکتا ہے۔
وہ تو (مردود) ہے۔