الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
212. باب الْوِتْرِ عَلَى الرَّاحِلَةِ:
212. سواری پر وتر پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1629
أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"كَانَ يُوتِرُ عَلَى الْبَعِيرِ". قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ: تَقُولُ بِهِ؟ قَالَ: نَعَمْ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اونٹ پر وتر پڑھ لیا کرتے تھے۔ امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: آپ بھی یہی کہتے ہیں؟ کہا: ہاں (یعنی وتر سواری پر پڑھا جا سکتا ہے)۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1629]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1631] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 999] ، [مسلم 700] ، [أبوداؤد 1226] ، [ترمذي 472] ، [نسائي 1687] ، [ابن ماجه 1200] ، [أبويعلی 5459] ، [ابن حبان 2413]

وضاحت: (تشریح حدیث 1628)
اس حدیث سے سواری پر بیٹھے ہوئے وتر پڑھنا ثابت ہوا، علماء کرام نے کہا: یہ وتر کے عدم وجوب کی دلیل ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صرف نوافل سواری پر پڑھتے تھے اور فرض نماز پڑھنی ہوتی تو سواری سے اتر کر پڑھتے۔
واللہ اعلم۔