الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
214. باب في الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْوِتْرِ:
214. وتر کے بعد دو رکعت پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1633
أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ثَوْبَانَ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،، قَالَ:"إِنَّ هَذَا السَّهَرَ جَهْدٌ وَثِقَلٌ، فَإِذَا أَوْتَرَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ، فَإِنْ قَامَ مِنْ اللَّيْلِ، وَإِلَّا كَانَتَا لَهُ".
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک جاگنا مشقت اور بوجھ ہے، پس جب تم میں سے کوئی وتر پڑھ لے تو اس کے بعد دو رکعت اور پڑھ لے، اگر وہ رات میں اٹھ گیا تو ٹھیک ورنہ یہ دو رکعت ہی اس کے قیام اللیل میں شمار ہوں گی۔ «هٰذا السهر» کے بجائے «‏‏‏‏ «هٰذا السفر» بھی کہا گیا ہے، لیکن میں «هٰذا السهر» ہی کہتا ہوں۔ یعنی سو کر جاگنا۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1633]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1635] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن حبان 2577] ، [موارد الظمآن 683] ، [مجمع الزوائد 3021] ، [شرح معاني الآثار 442/1] ، ليكن طحاوی کی سند ضعیف ہے۔

وضاحت: (تشریح حدیث 1632)
محققین نے «إِنَّ هٰذَا السَّفَرَ جَهْدٌ وَثِقَلٌ» کو اصح بتایا ہے، اور امام طحاوی رحمہ اللہ نے بھی ایسے ہی روایت کیا ہے، اور اس سے استدلال کیا ہے کہ وتر کے بعد دو رکعت پڑھنا جائز ہے۔
نیز اس حدیث سے ان دو رکعت کی فضیلت بھی معلوم ہوئی کہ اگر کوئی تہجد کے لئے اٹھ نہ سکے تو ان دو رکعت کا ثواب قیام اللیل کے مرادف ہے۔
لیکن اکثر علماء اس طرف گئے ہیں کہ وتر کے بعد کوئی نماز نہیں جیسا کہ متفق علیہ حدیث ہے: «إِجْعَلُوْا آخِرَ صَلَاتِكُمْ وِتْرًا.» اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے چند ایک بار ہی ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر کے بعد دو رکعت پڑھیں جیسا کہ امام نووی رحمہ اللہ نے کہا ہے، اور اس کا تذکرہ گذر چکا ہے۔
مذکورہ بالا حدیث بھی اگر سفر کی مناسبت سے صحیح مان لی جائے تو سفر میں ایسا کرنا درست ہوگا، نیز یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وتر کے بعد دو رکعت نماز پڑھنے کا مذکورہ بالا حکم ان لوگوں کے لئے بیانِ جواز ہے جو وتر پڑھ کر سو گئے پھر رات میں جاگے تو کیا کریں، وتر تو پڑھ چکے ہیں، تو اس حدیث سے ثابت ہوا کہ وہ وتر پڑھ لینے کے باوجود نوافل پڑھ سکتے ہیں اور انہیں دوبارہ وتر پڑھنے کی ضرورت نہیں، کیونکہ «لَا وِتْرَانِ فِي لَيْلَةٍ» ایک رات میں دو بار وتر پڑھنا جائز نہیں ہے «(هٰذا ما عندي، واللّٰه أعلم)» مترجم۔