الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن دارمي
من كتاب العيدين
عیدین کے مسائل
216. باب في الأَكْلِ قَبْلَ الْخُرُوجِ يَوْمَ الْعِيدِ:
216. عید گاہ جانے سے پہلے کھانے کا بیان
حدیث نمبر: 1639
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ الْأَصَمِّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"كَانَ يَطْعَمُ يَوْمَ الْفِطْرِ قَبْلَ أَنْ يَخْرُجَ، وَكَانَ إِذَا كَانَ يَوْمُ النَّحْرِ، لَمْ يَطْعَمْ حَتَّى يَرْجِعَ فَيَأْكُلَ مِنْ ذَبِيحَتِهِ".
عبداللہ بن بریدہ نے اپنے والد سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر کے دن کھا کر باہر نکلتے تھے، اور عیدالاضحیٰ میں کچھ نہ کھاتے تھے یہاں تک کہ واپس آ جاتے اور اپنی قربانی ہی سے کھاتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب العيدين/حدیث: 1639]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «هذا إسناد ضعيف لضعف عقبة وهو: ابن عبد الله بن الأصم. ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1641] »
اس روایت میں عقبہ بن عبدالله الاصم ضعیف ہیں، لیکن دوسرے طرق سے یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے حدیث رقم 1640۔

حدیث نمبر: 1640
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ حَفْصِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِنَحْوِهِ.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے ہم معنی روایت کی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب العيدين/حدیث: 1640]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «رجاله ثقات غير أن ابن إسحاق قد عنعن وهو مدلس ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1642] »
پہلی روایت میں عقبہ بن عبدالله الاصم ضعیف ہیں، لیکن دوسرے طرق سے یہ حدیث صحیح ہے جیسا کہ اس دوسری سند سے واقع ہے، جس کے تمام رجال ثقات ہیں۔ دیکھئے: [بخاري 953] ، [ترمذي 542] ، [ابن ماجه 1754، 1756] ، [ابن حبان 2812، 2813]

وضاحت: (تشریح احادیث 1638 سے 1640)
ان روایات سے معلوم ہوا کہ عید الفطر میں نماز کے لئے نکلنے سے پہلے کچھ کھا لینا بہتر ہے اور کھجور میسر ہوں تو اچھا ہے ورنہ کوئی بھی میٹھی یا نمکین چیز کھا کر گھر سے نکلنا سنّت اور مستحب ہے، اس کے برعکس بقرہ عید کے دن بلا کچھ کھائے نماز کے لئے نکلنا اور اپنے ذبیحہ قربانی کے گوشت سے کھانا کھانا سنّت ہے، بڑی عجیب بات یہ ہے کہ لوگ عید الاضحیٰ میں گوشت سے افطار کرنے کو تو واجب سمجھتے ہیں لیکن فرض نمازوں اور روزوں کو چھوڑ دیتے ہیں، قربانی سے پہلے ذوالحجہ کے چاند کو دیکھنے کے بعد سے بال یا ناخن کاٹنے کی ممانعت ہے لیکن نماز سے پہلے داڑھی منڈانے میں ذرا تأمل نہیں کرتے بلکہ کلین شیو نماز عید الاضحیٰ کو جاتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ انہیں ہدایت دے اور تمام سنتوں کی پیروی کی توفیق بخشے، آمین۔