الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن دارمي
من كتاب الزكاة
زکوٰۃ کے مسائل
19. باب النَّهْيِ عَنْ رَدِّ الْهَدِيَّةِ:
19. ہدیہ (تحفہ) کو رد کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1685
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِينِي الْعَطَاءَ فَأَقُولُ: أَعْطِهِ مَنْ هُوَ أَفْقَرُ إِلَيْهِ مِنِّي. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"خُذْ، وَمَا آتَاكَ اللَّهُ مِنْ هَذَا الْمَالِ وَأَنْتَ غَيْرُ مُسْرِفٍ وَلَا سَائِلٍ، فَخُذْهُ، وَمَا لَا، فَلَا تُتْبِعْهُ نَفْسَكَ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو سنا، وہ کہتے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے مال دیتے تھے، میں عرض کرتا: جو مجھ سے زیادہ اس کا محتاج ہو اسے دے دیجئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: بنا حرص و ہوس اور سوال کے اس مال سے اللہ تعالیٰ تمہیں جو کچھ نصیب فرمائے اسے لے لو اور جو نہ ملے اس کے پیچھے اپنا دل نہ لگاؤ۔ [سنن دارمي/من كتاب الزكاة/حدیث: 1685]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف ولكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1687] »
اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1473] ، [مسلم 1045] ، [نسائي 2607] ، [أبويعلی 167] ، [ابن حبان 4305] ، [مسند الحميدي 21]

حدیث نمبر: 1686
اس دوسری سند سے بھی سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے ایسا ہی مروی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الزكاة/حدیث: 1686]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1688] »
تخریج اوپرگذر چکی ہے۔ نیز دیکھئے: [بخاري 7163]

حدیث نمبر: 1687
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ ابْنِ السَّعْدِيِّ، قَالَ: اسْتَعْمَلَنِي عُمَرُ، فَذَكَرَ نَحْوًا مِنْهُ.
اس سند سے بھی سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مثل سابق مروی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الزكاة/حدیث: 1687]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1689] »
اس حدیث کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ نیز دیکھئے: [مسلم 1045 باب: إباحة الأخذ لمن أُعْطِي من غير مسألة ولا إشراف]

وضاحت: (تشریح احادیث 1684 سے 1687)
ان روایات سے ثابت ہوا کہ بنا مانگے اور بنا طمع کے اگر بیت المال سے انسان کو کچھ عطیہ مال و دولت مل جائے تو اسے لینے میں کوئی حرج نہیں ہے اور لینے کے بعد اختیار ہے کہ آدمی اپنے مال میں ملا لے یا صدقہ کر دے، نسائی کی روایت میں «فتموله أو تصدق به» کا اضافہ بھی ہے، یعنی اپنا مال بنالو یا صدقہ کر دو۔
واللہ علم۔