الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن دارمي
من كتاب المناسك
حج اور عمرہ کے بیان میں
7. باب في فَضْلِ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ:
7. حج مبرور کا ثواب
حدیث نمبر: 1833
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "حَجَّةٌ مَبْرُورَةٌ لَيْسَ لَهَا ثَوَابٌ إِلَّا الْجَنَّةُ، وَعُمْرَتَانِ تُكَفِّرَانِ مَا بَيْنَهُمَا مِنْ الذُّنُوبِ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حج مبرور کا ثواب جنت کے سوا کچھ نہیں، اور ایک عمرہ دوسرے عمرے کے درمیان کے گناہوں کا کفارہ ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب المناسك/حدیث: 1833]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1836] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1773] ، [مسلم 1349] ، [نسائي 2621] ، [ابن ماجه 2888] ، [أبويعلی 6657] ، [ابن حبان 3695] ، [الحميدي 1032]

وضاحت: (تشریح حدیث 1832)
بخاری شریف میں ہے: «اَلْعُمْرَهُ كَفَّارَةٌ لِمَا بَيْنَهُمَا وَالْحَجُّ الْمَبْرُوْرُ لَيْسَ لَهُ جَزَاءٌ إِلَّا الْجَنَّةَ.» حج مبرور سے مراد ایسا حج ہے جس میں از ابتداء تا انتہاء نیکیاں ہی نیکیاں ہوں، اور آدابِ حج کو پورے طور پر نبھایا جائے، اس میں فسق و فجور، لڑائی جھگڑا اور ادائے واجبات میں اہمال و اخلال نہ ہو، ایسا حج يقيناً دخولِ جنّت کا موجب ہوگا۔

حدیث نمبر: 1834
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حَازِمٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: "مَنْ حَجَّ الْبَيْتَ فَلَمْ يَرْفُثْ وَلَمْ يَفْسُقْ، رَجَعَ كَمَا وَلَدَتْهُ أُمُّهُ".
سیدنا ابوہریره رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اس گھر (کعبہ) کا حج کیا اور نہ شہوت کی با تیں کیں، نہ کوئی گناہ کیا تو وہ اس دن کی طرح واپس ہو گا جس طرح اس کی ماں نے اسے جنا تھا۔ [سنن دارمي/من كتاب المناسك/حدیث: 1834]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1837] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1521، 1819] ، [مسلم 1350] ، [ترمذي 811] ، [نسائي 2626] ، [ابن ماجه 2889] ، [أبويعلی 6198] ، [ابن حبان 3694] ، [الحميدي 1034]

وضاحت: (تشریح حدیث 1833)
یعنی وہ حج کے بعد تمام گناہوں سے پاک و صاف ہو کر لوٹے گا، قرآن پاک میں حکم ہے: «﴿فَمَن فَرَضَ فِيهِنَّ الْحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَلَا فُسُوقَ وَلَا جِدَالَ فِي الْحَجِّ﴾ [البقرة: 197] » یعنی جو شخص حج کرے وہ دورانِ حج لوازماتِ جماع، گناه اور لڑائی سے پرہیز کرے، «رفث» جماع یا جماع سے متعلق شہوت انگیز باتیں کرنے (فحش کلامی) کو کہتے ہیں اور «فسق» گالی گلوج، سخت کلامی وغیرہ کو کہتے ہیں، اس حدیث سے حج کی فضیلت ثابت و معلوم ہوئی، اگر مذکورہ بالا امور کی رعایت کرتے ہوئے حج کیا جائے تو حاجی گناہوں سے بالکل پاک و صاف ہو جاتا ہے، مثال دے کر فرمایا کہ وہ بالکل ایسا ہو جاتا ہے جس طرح بچہ ماں کے پیٹ سے گناہوں سے پاک و صاف پیدا ہوتا ہے۔