سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیت اللہ کا طواف نماز (کی طرح عبادت) ہے، ہاں اس میں اللہ تعالیٰ نے بات کرنے کی اجازت دی ہے، پس اگر کوئی طواف کے دوران بات کرنا چاہے تو اچھی بات کرے۔“[سنن دارمي/من كتاب المناسك/حدیث: 1885]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1889] » اس روایت کی سند تو ضعیف ہے لیکن حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسند ابي يعلی 2599] ، [ابن حبان 3836] ، [الموارد 998]
اس طریق سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے، ترجمہ اوپر گزر چکا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب المناسك/حدیث: 1886]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «حديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1890] » اس روایت کی سند صحیح، حوالہ اوپر گذر چکا ہے۔ نیز دیکھئے: [ترمذي 960]
وضاحت: (تشریح احادیث 1884 سے 1886) احادیثِ باب سے طواف کے دوران بات چیت کرنے کا جواز ثابت ہوا، لیکن مستحب یہ ہے کہ آدمی بلاضرورت طواف کے دوران بات نہ کرے بلکہ اپنے دل و دماغ کو ذکرِ الٰہی و دعا و تلاوت یا علمی باتوں میں مشغول رکھے۔ واللہ اعلم۔