الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن دارمي
من كتاب المناسك
حج اور عمرہ کے بیان میں
73. باب الْمَرْأَةِ تَحِيضُ بَعْدَ الزِّيَارَةِ:
73. طوافِ افاضہ (یا زیارۃ) کے بعد عورت کو حیض آ جائے
حدیث نمبر: 1955
أَخْبَرَنَا يَعْلَى , حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: حَاضَتْ صَفِيَّةُ، فَلَمَّا كَانَتْ لَيْلَةُ النَّفْرِ، قَالَتْ: أَيْ حَلْقَى، أَيْ عَقْرَى! بِلُغَةٍ لَهُنَّ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَلَسْتِ قَدْ طُفْتِ يَوْمَ النَّحْرِ؟"قَالَتْ: بَلَى. قَالَ:"فَارْكَبِي".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کو حیض آ گیا، جب کوچ کرنے کا دن آیا تو انہوں نے اپنی زبان میں کہا: یہ کیسی بدبختی ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم نے قربانی کے دن طواف نہیں کیا تھا؟ عرض کیا: جی ہاں (طواف زیاره کر لیا تھا)، فرمایا: پھر چلو سوار ہو جاؤ۔ [سنن دارمي/من كتاب المناسك/حدیث: 1955]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1959] »
اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث بھی متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 328، 1757] ، [مسلم 128، 1211] ، [ابن ماجه 3072] ، [أبويعلی 452] ، [الحميدي 203]

حدیث نمبر: 1956
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، بِنَحْوِهِ.
اس سند سے بھی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ایسے ہی مروی ہے۔ ترجمہ اوپر گزر چکا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب المناسك/حدیث: 1956]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1960] »
تخریج اوپر ذکر کی جا چکی ہے۔

وضاحت: (تشریح احادیث 1954 سے 1956)
عقری کے معنی زخمی، یا حلق کی چوٹ، یا اپنی قوم کو تباہ کرنے والی یا زخمی کرنے والی کے ہیں، یا بانجھ جس کے اولاد نہ ہو۔
اور حلقی یعنی سر منڈھی ہوئی۔
یہ دونوں لفظ یہودیوں کی زبان میں عورت سے خفگی کے وقت بولے جاتے ہیں۔
اس روایت میں ہے کہ ام المومنین سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا نے اپنے لئے خود یہ الفاظ استعمال کئے لیکن صحیحین اور دوسری روایات میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سمجھتے ہوئے خفگی کے طور پر یہ الفاظ کہے تھے کہ یہ ہمیں کوچ کرنے سے روک دیں گی۔
کیونکہ حاجی طوافِ افاضہ سے پہلے کوچ نہیں کر سکتا، لیکن جب محسنِ انسانیت حبیبِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ معلوم ہوا کہ وہ طوافِ افاضہ کر چکی ہیں اور طوافِ وداع باقی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: طوافِ زیارہ کر چکی ہیں تو کوچ کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
اس سے معلوم ہوا کہ حائضہ اگر طوافِ وداع نہ کر سکے تو کوئی حرج نہیں، وہ سفر کر سکتی ہے اور اس کا حج صحیح و کامل ہے۔