الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن دارمي
من كتاب الاطعمة
کھانا کھانے کے آداب
37. باب في إِكْثَارِ الْمَاءِ في الْقِدْرِ:
37. ہانڈی میں (شوربے کے لئے) زیادہ پانی چڑھانے کا بیان
حدیث نمبر: 2116
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: أَوْصَانِي خَلِيلِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: "إِذَا طَبَخْتَ مَرَقَةً، فَأَكْثِرْ مَاءَهَا، ثُمَّ انْظُرْ أَهْلَ بَيْتٍ مِنْ جِيرَانِكَ، فَاغْرِفْ لَهُمْ مِنْهَا".
سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے خلیل (جگری دوست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) نے مجھے وصیت کی، فرمایا: جب تم سالن پکاؤ تو شوربہ زیادہ کر دو پھر اپنے پڑوسیوں کو اس میں سے کچھ دے دو۔ [سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2116]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2124] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2625] ، [ابن حبان 513، 514] ، [مواردالظمآن 2043] ، [الحميدي 139]

وضاحت: (تشریح حدیث 2115)
ہماری شریعت نے پڑوسی کے حقوق پر بڑا زور دیا ہے۔
ایک حدیث ہے: جبریل علیہ السلام مجھے پڑوسی کے ساتھ حسنِ سلوک کی برابر وصیت کرتے رہے، اتنا کہ مجھے لگا کہ وہ وراثت کا بھی پڑوسی کو حصہ دار بنا دیں گے۔
مذکورہ بالا حدیث بھی پڑوسی کے ساتھ حسنِ سلوک کی آئینہ دار ہے کہ اگر کچھ اور نہ ہو سکے تو پانی ہی سالن میں زیادہ کر دیا جائے اور اپنے غریب پڑوسیوں کو اپنے کھانے میں شریک کر لیا جائے۔
لیکن افسوس آج کل ایک عمارت، ایک دور پر رہنے والے پڑوسی ایک دوسرے کو جانتے تک نہیں۔
اچھا پڑوسی بڑی نعمت ہے اسی لئے عربی میں کہا جاتا ہے «الجار قبل الدار» گھر خریدنے سے پہلے پڑوسی کو دیکھو۔