الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن دارمي
من كتاب الاشربة
مشروبات کا بیان
5. باب في مُدْمِنِ الْخَمْرِ:
5. ہمیشہ شراب پینے والے کا بیان
حدیث نمبر: 2130
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ جَابَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،، قَالَ: "لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ وَلَدُ زِنْيَةٍ، وَلَا مَنَّانٌ، وَلَا عَاقٌّ، وَلَا مُدْمِنُ خَمْرٍ".
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زنا سے پیدا ہونے والا بچہ، احسان کر کے جتانے والا، ماں باپ کا نافرمان اور ہمیشہ شراب پینے والا جنت میں داخل نہ ہو سکے گا۔ [سنن دارمي/من كتاب الاشربة/حدیث: 2130]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2138] »
اس روایت کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [نسائي 5688] ، [ابن حبان 3383] ، [موارد الظمآن 91382] ۔ لیکن پہلا جملہ اس روایت میں محل نظر ہے کیونکہ «لَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى» کے تحت ولد الزنا کا کیا قصور ہے؟

حدیث نمبر: 2131
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَجَّاجِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ نُبَيْطِ بْنِ شَرِيطٍ، عَنْ جَابَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ عَاقٌّ، وَلَا مَنَّانٌ، وَلَا مُدْمِنُ خَمْرٍ".
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا: جنت میں نہیں جائے گا، ماں باپ کا نافرمان، احسان جتانے والا اور ہمیشہ شراب پینے والا (عادی شرابی)۔ [سنن دارمي/من كتاب الاشربة/حدیث: 2131]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2139] »
اس حدیث کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔

وضاحت: (تشریح احادیث 2129 سے 2131)
اس حدیث کی تخزیج اوپر گذر چکی ہے، اور ان احادیث سے معلوم ہوا کہ یہ تین قسم کے لوگ جہنم میں جائیں گے اور جنّت میں داخل نہ ہو سکیں گے۔
لہٰذا احسان جتانے، ماں باپ کی نافرمانی اور شراب نوشی سے بچنا ضروری ہے۔
دورِ حاضر میں یہ اخلاقی امراض بہت بڑھ گئے ہیں، ماں باپ کی نافرمانی عام ہے، لوگ تھوڑا سا احسان کر کے بہت احسان جتاتے ہیں، اور آج کل شراب نوشی بھی عام ہوتی جا رہی ہے، ایسے لوگوں کو اللہ سے ڈرنا چاہے اور مذکورہ بالا حدیث پر غور کر کے، ان برے افعال سے توبہ کر کے ان سے دور رہنا چاہیے۔
اللہ تعالیٰ عام مسلمانوں کو اس کی توفیق بخشے۔
آمین۔