الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن دارمي
من كتاب النكاح
نکاح کے مسائل
42. باب مَنْ جَحَدَ وَلَدَهُ وَهُوَ يَعْرِفُهُ:
42. اس کا بیان کہ کوئی شخص جان بوجھ کر اپنے بیٹے کا انکار کرے
حدیث نمبر: 2275
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُول حِينَ أُنْزِلَتْ آيَةُ الْمُلَاعَنَةِ: "أَيُّمَا امْرَأَةٍ أَدْخَلَتْ عَلَى قَوْمٍ نَسَبًا لَيْسَ مِنْهُمْ، فَلَيْسَتْ مِنَ اللَّهِ فِي شَيْءٍ، وَلَنْ يُدْخِلْهَا اللَّهُ جَنَّتَهُ، وَأَيُّمَا رَجُلٍ جَحَدَ وَلَدَهُ وَهُوَ يَنْظُرُ إِلَيْهِ، احْتَجَبَ اللَّهُ مِنْهُ وَفَضَحَهُ عَلَى رُءُوسِ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ". قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ كَعْبٍ الْقُرَظِيّ، وَسَعِيدٌ يُحَدِّثَهْ بِهِ، بِهَذَا: وَقَدْ بَلَغَنِي هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سناجب لعان کی آیت نازل ہوئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: جس عورت نے کسی قوم میں ایسا نسب داخل کیا جو ان میں سے نہیں ہے (یعنی عورت نے زنا کر کے بچہ جنا اور اس کو اپنے خاوند کی طرف نسبت کی کہ وہ اس کی اولاد ہے) وہ عورت اللہ کے نزدیک کچھ نہیں اور اللہ تعالیٰ ہر گز اس عورت کو جنت میں داخل نہ کرے گا، اور جو کوئی مرد جانتے ہوئے اپنی اولاد کا انکار کرے (یعنی دیدہ و دانستہ اپنی اولاد کو حرام کا بچہ کہے) اس کو (قیامت کے دن) اللہ تعالیٰ کا دیدار نصیب نہ ہو گا، اور اللہ تعالیٰ اس کو اگلے پچھلے تمام لوگوں کے رو برو ذلیل و رسوا کرے گا۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: محمد بن کعب قرظی نے بیان کیا اور سعید نے اس حدیث کو بیان کرتے ہوئے کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث پہنچی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2275]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2284] »
اس حدیث کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2263] ، [نسائي 3841] ، [ابن حبان 4108] ، [موارد الظمآن 1335]

وضاحت: (تشریح حدیث 2274)
اس حدیث سے معلوم ہوا: عورت کا زنا کے بچے کو اپنے خاوند کے نسب میں ملانا بہت بڑا جرم اور گناہ ہے، اس کی سزا یہ ہے کہ وہ عورت چاہے مسلمہ ہی کیوں نہ ہو جنّت میں ہرگز داخل نہ ہو سکے گی، اسی طرح اگر مرد جان بوجھ کر اپنی اولاد سے انکار کرے گا اس کے لئے بھی بڑی وعید ہے، نہ اسے اللہ کا دیدار نصیب ہوگا اور اللہ تعالیٰ تمام مخلوق کے سامنے اسے ذلیل و رسوا کرے گا۔
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ زنا کا بچہ شوہر کی ہی طرف منسوب ہوگا۔
والله اعلم۔