الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن دارمي
من كتاب السير
سیر کے مسائل
61. باب في النَّهْيِ عَنْ قَتْلِ الْمُعَاهَدِ:
61. ذمی کو قتل کرنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2540
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا عُيَيْنَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جَوْشَنٍ الْغَطَفَانِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "مَنْ قَتَلَ مُعَاهَدًا فِي غَيْرِ كُنْهِهِ، حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ".
سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے بلاوجہ کی عہد والے (ذمی) کو مار ڈالا تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت کو حرام کر دے گا۔ (یعنی وہ قاتل جنت میں نہ جائے گا)۔ [سنن دارمي/من كتاب السير/حدیث: 2540]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2546] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2760] ، [نسائي 4761] ، [ابن حبان 4881] ، [موارد الظمآن 1530]

وضاحت: (تشریح حدیث 2539)
معاہد اس عہد والے کو کہتے ہیں جو جزیہ دے کر دار الاسلام میں رہتا ہے، اس کو ذمی بھی کہا جاتا ہے، ایسے غیر مسلم کے جان و مال کی حفاظت مسلم حکومت کی ذمے داری ہوتی ہے، اگر جان بوجھ کر کوئی مسلمان اس کو قتل کر دے تو اس کی اتنی بڑی سزا ہے کہ اس پر جنّت حرام ہوگی، اور وہ جہنم میں جائے گا۔