شعبہ نے کہا: میں نے معاویہ بن قرہ سے پوچھا: کیا سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نعمان بن مقرن کے لئے فرمایا: ”قوم کی بہن کا بیٹا قوم کا ہی فرد ہے۔“ کہا: ہاں۔ [سنن دارمي/من كتاب السير/حدیث: 2563]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2569] » اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 3528] ، [مسلم 1059] ، [أبويعلی 3002] ، [ابن حبان 4501]
کثیر بن عبداللہ نے اپنے والد، انہوں نے ان کے دادا سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قوم کا مولیٰ انہیں میں سے ہے، اور قوم کا حلیف بھی انہیں میں سے ہے، اور بہن کا بیٹا بھی انہیں میں سے ہے۔“[سنن دارمي/من كتاب السير/حدیث: 2564]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف كثير بن عبد الله بن عمرو بن عوف، [مكتبه الشامله نمبر: 2570] » کثیر بن عبداللہ بن عمرو بن عوف کی وجہ سے یہ روایت ضعیف ہے، لیکن دوسری سند سے حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [طبراني 12/17، 2] ، [مجمع الزوائد 957] ، [نصب الراية 148/4] ، [تلخيص الحبير 214/4]
وضاحت: (تشریح احادیث 2562 سے 2564) یعنی کسی قوم کا آزاد کردہ غلام اسی قوم کا فرد ہے، اور بھانجا بھی قوم کا ہی فرد۔ بخاری و مسلم شریف میں ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کو جمع کیا اور کہا: تم میں غیر قوم کا کوئی آدمی تو نہیں ہے؟ عرض کیا کہ ہماری بہن کا بیٹا ہے، فرمایا: بھانجا تو قوم کا ہی ایک فرد ہے۔