الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
3. بَابُ قَوْلِهِ: {وَلَقَدْ آتَيْنَاكَ سَبْعًا مِنَ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنَ الْعَظِيمَ}:
3. باب: آیت کی تفسیر ”اور تحقیق ہم نے آپ کو (وہ) سات (آیتیں) دی ہیں (جو) باربار (پڑھی جاتی ہیں) اور وہ قرآن عظیم ہے“۔
حدیث نمبر: 4703
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدِ بْنِ الْمُعَلَّى، قَالَ: مَرَّ بِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أُصَلِّي، فَدَعَانِي فَلَمْ آتِهِ حَتَّى صَلَّيْتُ، ثُمَّ أَتَيْتُ، فَقَالَ:" مَا مَنَعَكَ أَنْ تَأْتِيَنِي؟" فَقُلْتُ: كُنْتُ أُصَلِّي، فَقَالَ:" أَلَمْ يَقُلِ اللَّهُ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ سورة الأنفال آية 24، ثُمَّ قَالَ:" أَلَا أُعَلِّمُكَ أَعْظَمَ سُورَةٍ فِي الْقُرْآنِ، قَبْلَ أَنْ أَخْرُجَ مِنَ الْمَسْجِدِ"، فَذَهَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَخْرُجَ مِنَ الْمَسْجِدِ، فَذَكَّرْتُهُ، فَقَالَ:" الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ سورة الفاتحة آية 2 هِيَ السَّبْعُ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنُ الْعَظِيمُ، الَّذِي أُوتِيتُهُ".
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے خبیب بن عبدالرحمٰن نے، ان سے حفص بن عاصم نے اور ان سے ابوسعید بن معلی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے میں اس وقت نماز پڑھ رہا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا۔ میں نماز سے فارغ ہونے کے بعد خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ فوراً ہی کیوں نہ آئے؟ عرض کیا کہ نماز پڑھ رہا تھا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا اللہ نے تم لوگوں کو حکم نہیں دیا ہے کہ اے ایمان والو! جب اللہ اور اس کے رسول تمہیں بلائیں تو لبیک کہو، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیوں نہ آج میں تمہیں مسجد سے نکلنے سے پہلے قرآن کی سب سے عظیم سورت بتاؤں۔ پھر آپ (بتانے سے پہلے) مسجد سے باہر تشریف لے جانے کے لیے اٹھے تو میں نے بات یاد دلائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سورۃ فاتحہ «الحمد لله رب العالمين‏» یہی سبع مثانی ہے اور یہی قرآن عظیم ہے جو مجھے دیا گیا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4703]
حدیث نمبر: 4704
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"أُمُّ الْقُرْآنِ هِيَ السَّبْعُ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنُ الْعَظِيمُ".
ہم سے آدم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سعید مقبری نے بیان کیا، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ام القرآن (یعنی سورۃ فاتحہ) ہی سبع مثانی اور قرآن عظیم ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4704]