الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن دارمي
من كتاب الرقاق
دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان
58. باب في فَضْلِ الصَّلاَةِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
58. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 2807
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ الْمَدَنِيُّ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ صَلَّى عَلَيَّ صَلَاةً وَاحِدَةً، صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ عَشْرًا".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ایک مرتبہ میرے لئے درود و سلام بھیجے گا اللہ تعالیٰ اس پر دس بار رحمتیں نازل فرمائے گا۔ [سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2807]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2814] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 408] ، [أبوداؤد 1530] ، [ترمذي 485] ، [نسائي 1295] ، [أبويعلی 6495] ، [ابن حبان 905] ، [ابن أبى عاصم 53]

وضاحت: (تشریح حدیث 2806)
«صلاة» کے معنی دعا و سلام، درود، عبادت، رحمتیں، نوازشات وغیرہ ہیں۔
قاضی عیاض کا بیان ہے: الله تعالیٰ ایک بار درود پڑھنے والے پر دس مرتبہ اپنی رحمتیں نازل کرے گا، یا دس گنا زیادہ اس کو ثواب عنایت کرے گا، جیسے کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: جو کوئی نیکی کا ایک کام کرے گا تو الله تعالیٰ اس کو دس گنا سے بھی زیادہ اچھائیاں عنایت کرے گا۔
واضح رہے کہ «صلاة على النبي» سے مراد وہی درود ہے جو نماز میں پڑھی جاتی ہے یا جو احادیث میں مذکور ہے، خود ساختہ بنائی ہوئی درود اور سلام کہنا یا پڑھنا، نماز اور اذان کے وقت اجتماعی طور پر گا گا کر السلام علیک یا رسول اللہ کہنا بدعتِ قبیحہ ہیں، جس کا حکم نہ اللہ نے دیا نہ اللہ کے رسول نے۔
الله تعالیٰ سب کو سنّت کی پیروی کرنے اور بدعت سے بچنے کی توفیق بخشے، آمین۔

حدیث نمبر: 2808
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ مَوْلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا وَهُوَ يُرَى الْبِشْرُ فِي وَجْهِهِ، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا نَرَى فِي وَجْهِكَ بِشْرًا لَمْ نَكُنْ نَرَاهُ؟، قَالَ:"أَجَلْ، إِنَّ مَلَكًا أَتَانِي، فَقَالَ لِي: يَا مُحَمَّدُ إِنَّ رَبَّكَ يَقُولُ لَكَ: أَمَا يُرْضِيكَ أَنْ لَا يُصَلِّيَ عَلَيْكَ أَحَدٌ مِنْ أُمَّتِكَ، إِلَّا صَلَّيْتُ عَلَيْهِ عَشْرًا، وَلَا يُسَلِّمَ عَلَيْكَ، إِلَّا سَلَّمْتُ عَلَيْهِ عَشْرًا؟، قَالَ: قُلْتُ:"بَلَى".
سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ خوشی سے چمک رہا تھا، عرض کیا گیا: یا رسول اللہ! ہم آپ کے چہرے پر خوشی کی دمک دیکھ رہے ہیں، جو ہم نے پہلے نے نہیں دیکھی؟ فرمایا: ہاں، ایک فرشتہ میرے پاس آیا اور مجھ سے کہا: اے محمد! آپ کا رب فرماتا ہے: کیا آپ راضی نہیں ہوتے اس سے کہ جو آپ پر ایک بار درود بھیجے گا میں اس پر دس بار رحمتیں بھیجوں گا، اور جو آپ پر (ایک بار) سلام کرے گا میں اس پر دس بار سلامتی نازل کروں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے کہا: ہاں (یقیناً میں خوش ہوؤں گا)۔ [سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2808]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف ولكن الحديث جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2815] »
اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن دوسری سند سے حدیث جید ہے۔ دیکھئے: [نسائي 1282، 1294] ، [ابن حبان 915] ، [الموارد 2391]

حدیث نمبر: 2809
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ زَاذَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنَّ لِلَّهِ مَلَائِكَةً سَيَّاحِينَ فِي الْأَرْضِ يُبَلِّغُونِي عَنْ أُمَّتِي السَّلَامَ".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے کچھ فرشتے ہیں جو زمین پر پھرا کرتے ہیں اور میری امت کا سلام مجھ تک پہنچاتے ہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2809]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2816] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [نسائي 1281] ، [أبويعلی 5213] ، [ابن حبان 914] ، [موارد الظمآن 2392]

وضاحت: (تشریح احادیث 2807 سے 2809)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود سے درود و سلام نہیں سنتے بلکہ فرشتے مقرر ہیں جو دنیا کے ہر کونے میں گھومتے رہتے ہیں اور جو بھی نماز میں کہتا ہے: «اَلسَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النِّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللّٰهِ وَ بَرَكَاتُهُ» تو اس کا سلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچاتے ہیں۔
سمیع و علیم صفت صرف اللہ تعالیٰ کے لئے لائق و زیبا ہے، کسی بھی نبی یا ولی کو اس میں شریک کرنا کھلا ہوا شرک ہے۔
اللہ تعالیٰ سب کو سمجھنے کی توفیق بخشے، آمین۔