الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن دارمي
من كتاب الرقاق
دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان
64. باب في الرُّخْصَةِ:
64. وعظ میں قصہ گوئی کی رخصت کا بیان
حدیث نمبر: 2815
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ، قالَ: سَمِعْتُ كُرْدُوسًا وَكَانَ قَاصًّا، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ بَدْرٍ , أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "لَأَنْ أَقْعُدَ فِي مِثْلِ هَذَا الْمَجْلِسِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُعْتِقَ أَرْبَعَ رِقَابٍ". قَالَ: قُلْتُ: أَنَا: أَيَّ مَجْلِسٍ يَعْنِي؟، قَالَ: كَانَ حِينَئِذٍ يَقُصُّ. قَالَ أَبُو مُحَمَّدٍ: الرَّجُلُ مِنْ أَصْحَابِ بَدْرٍ هُوَ: عَلِيٌّ.
عبدالملک بن میسرہ نے کہا: میں نے کردوس سے سنا جو قصہ گو تھا کہ اہلِ بدر کے ایک شخص نے مجھے خبر دی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: اگر میں اس جیسی مجلس میں بیٹھوں تو میرے نزدیک زیادہ اچھا ہے کہ چار غلام آزاد کر دوں، راوی نے کہا: میں نے پوچھا کون سی مجلس اس سے مراد تھی؟ کہا: اس مجلس میں اس وقت قصہ خوانی ہو رہی تھی۔
امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: اہلِ بدر کے مذکورہ صحابی سیدنا علی رضی اللہ عنہ ہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2815]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2822] »
اس حدیث کی سند جید ہے۔ تخریج کے لئے دیکھئے: [مجمع الزوائد 925 بتحقيق حسين سليم الداراني]

وضاحت: (تشریح حدیث 2814)
اس حدیث میں حکایات و قصے سننے سے کراہت تو ہے لیکن ممانعت نہیں ہے۔
اس سے معلوم ہوا کہ صحابہ کرام یا تابعین و اسلاف کرام کے سچے واقعات اگر وعظ و تقریر میں بیان کر دیئے جائیں تو کوئی حرج نہیں، لیکن واقعات سچے ہوں من گھڑت نہ ہوں۔
قرآن پاک میں انبیاء و رسل کے قصے ہیں، اصحابِ کہف کا قصہ ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی بہت سے واقعات کتبِ حدیث میں مذکور ہیں، جیسے اصحابِ غار کاواقعہ۔
واللہ اعلم۔

حدیث نمبر: 2816
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ: أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: "لَا يُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ وَاحِدٍ مَرَّتَيْنِ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کو ایک سوراخ سے دو بار نہیں ڈسا جاسکتا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2816]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف عبد الله بن صالح سيئ الحفظ جدا. ولكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2823] »
اس سند سے یہ حدیث ضعیف ہے، لیکن دوسری اسانید سے صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6133] ، [مسلم 2998] ، [أبوداؤد 4862] ، [ابن ماجه 3982] ، [ابن حبان 663] ، [الأدب المفرد 1278] ، [مشكل الآثار 197/2]

وضاحت: (تشریح حدیث 2815)
اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ مسلمان کو جب ایک بار کسی چیز کا تجربہ ہو جاتا ہے اور نقصان اٹھاتا ہے تو دوبارہ دھوکا نہیں کھاتا، ہوشیار رہتا ہے، یعنی دودھ کا جلا چھاچھ کو بھی پھونک کر پیتا ہے۔
امام خطابی رحمہ اللہ نے کہا: یہ جملہ خبریہ ہے لیکن امر کے معنی میں ہے، مطلب یہ کہ مؤمن ہوشیار رہے، کوئی غفلت میں اس کو دھوکہ نہ دے جائے، اور یہ دھوکہ بازی دین اور دنیا کے کسی بھی معاملے میں ہو سکتی ہے، لہذا مؤمن کو ہمیشہ ہوشیار رہنا چاہیے۔
یہ حدیث آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت فرمائی جب ایک شاعر جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو کرتا تھا پکڑا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شرط پر اسے چھوڑ دیا کہ ہجو نہ کرے، وہ پھر ایذا پہنچانے لگا، پھر پکڑا گیا اور کہنے لگا کہ اب دوبارہ ایسا نہ کروں گا، تب آپ نے فرمایا: «لَا يُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ وَاحِدٍ مَرَّتَيْنِ» ۔