الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان
4. باب في بِنْتٍ وَأُخْتٍ:
4. بیٹی کے ساتھ حقیقی بہن کو کتنا حصہ ملے گا؟
حدیث نمبر: 2913
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ:"قَضَى مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ بِالْيَمَنِ فِي بِنْتٍ وَأُخْتٍ، فَأَعْطَى الْبِنْتَ النِّصْفَ، وَالْأُخْتَ النِّصْفَ".
اسود بن یزید نے کہا: سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے یمن میں لڑکی اور بہن کے بارے میں فیصلہ دیا اور بنت کو نصف اور باقی مال (عصبہ کے طور پر) بہن کو دیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2913]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح على شرط البخاري إلى الأسود، [مكتبه الشامله نمبر: 2921] »
اس روایت کی سند اسود تک امام بخاری کی شرط پر ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6734، 6741] ، [أبوداؤد 2893] ، [ابن أبى شيبه 11115] ، [عبدالرزاق 19040] ، [ابن منصور 30] ، [البيهقي 233/6]

حدیث نمبر: 2914
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ: أَنَّ ابْنَ الزُّبَيْرِ كَانَ لَا يُوَرِّثُ الْأُخْتَ مِنْ الْأَبِ، وَالْأُمِّ مَعَ الْبِنْتِ حَتَّى حَدَّثَهُ الْأَسْوَدُ أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ جَعَلَ لِلْبِنْتِ النِّصْفَ، وَلِلْأُخْتِ النِّصْفَ"، فَقَالَ: أَنْتَ رَسُولِي إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَة، فَأَخْبِرْهُ بِذَاكَ، وَكَانَ قَاضِيَهُ بِالْكُوفَةِ.
اسود بن یزید سے مروی ہے کہ سیدنا عبداللہ ابن الزبیر رضی اللہ عنہ حقیقی بہن کو بیٹی کے ساتھ وراثت میں حصہ نہ دیتے تھے یہاں تک کہ اسود نے انہیں بتایا کہ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے بیٹی کو نصف حصہ اور باقی حقیقی بہن کو دیا، سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم عبداللہ بن عقبہ کے پاس میرے قاصد کی حیثیت سے جاؤ، اس وقت عبداللہ بن عقبہ کوفہ میں ان کے قاضی تھے، چنانچہ اسود ان کے پاس گئے اور ان کو اس مسئلہ کا حل بتایا۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2914]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2922] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11118] ، [ابن منصور 32] ، [الحاكم 337/4، صححه و وافقه الذهبي]

وضاحت: (تشریح احادیث 2912 سے 2914)
یعنی سیدنا ابن الزبیر رضی اللہ عنہ نے سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کی بات مان لی اور کہا کہ ہمارے قاضی کو بھی کوفہ میں جا کر یہ بات بتا دو۔
سبحان اللہ! کیسا ایک دوسرے کا احترام تھا، اور اپنی بات منوانے کا انہیں خبط نہ تھا۔
رضی اللہ عنہم و ارضاہم۔

حدیث نمبر: 2915
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ رَجُلٍ تَرَكَ بِنْتًا وَأُخْتًا؟ فَقَالَ:"لِابْنَتِهِ النِّصْف، وَلأُخْتِهِ مَا بَقِيَ"قَالَ: وَقَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ: أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ كَانَ "يَجْعَلُ الْأَخَوَاتِ مَعَ الْبَنَاتِ عَصَبَةً، لَا يَجْعَلُ لَهُنَّ إِلَّا مَا بَقِيَ".
بشر بن عمر نے کہا: میں نے ابن ابی الزناد سے پوچھا: ایک آدمی نے ایک لڑکی اور ایک بہن چھوڑی، تقسیم کیسے ہوگی؟ انہوں نے کہا: اس کی بیٹی کو نصف اور جو بچے گا وہ بہن کو ملے گا، اور کہا کہ میرے والد خارجہ بن زید نے خبر دی کہ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ بہنوں کو بیٹیوں کے ساتھ عصبہ قرار دیتے تھے، اور ان کو وراثت میں سے وہی دیتے جو وارثین سے باقی بچتا۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2915]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وقد علقه البخاري في الفرائض، [مكتبه الشامله نمبر: 2923] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ امام بخاری نے تعلیقاً اس کو روایت کیا ہے۔ [كتاب الفرائض، باب ميراث الولد من ابيه وامه ...... الخ وقال: قال زيد بن ثابت] ، حافظ ابن حجر نے [فتح الباري 11/12] میں کہا: سعید بن منصور نے اسے موصولاً روایت کیا ہے۔