الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان
10. باب الْجَدِّ:
10. دادا کا بیان
حدیث نمبر: 2933
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى، عَنْ سَعِيدٍ: أَنَّ عُمَرَ"كَانَ كَتَبَ مِيرَاثَ الْجَدِّ، حَتَّى إِذَا طُعِنَ دَعَا بِهِ فَمَحَاهُ، ثُمّ قَالَ: سَتَرَوْنَ رَأْيَكُمْ فِيهِ".
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے دادا کے میراث پانے کے بارے میں لکھا، لیکن جب وہ نیزے سے زخمی ہوئے تو وہ لکھا ہوا منگایا اور اسے مٹا دیا اور فرمایا: تم لوگ اس بارے میں اپنی رائے سے کام لینا۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2933]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2941] »
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11317] ، [عبدالرزاق 19183] ، [البيهقي 245/6]

وضاحت: (تشریح حدیث 2932)
دادا، پوتے، چچا اور بھتیجوں کی وراثت کی تصریح قرآن پاک میں موجود نہیں ہے، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے احادیثِ صحیحہ میں ان کے لئے وراثت میں حصہ داری موجود ہے، اور کئی صورتوں میں دادا کو وراثت میں حصہ ملتا ہے۔
تفصیل كتب الفرائض میں ملاحظہ فرمائیں۔

حدیث نمبر: 2934
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ، أنبأنا أَشْعَثُ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، قَالَ: قُلْتُ لِعَبِيدَةَ: حَدِّثْنِي عَنِ الْجَدِّ، فَقَالَ: "إِنِّي لَأَحْفَظُ فِي الْجَدِّ ثَمَانِينَ قَضِيَّةً مُخْتَلِفَةً".
محمد بن سیرین رحمہ اللہ نے کہا: میں نے عبیدہ سے کہا: مجھے دادا کے بارے میں بتایئے، انہوں نے جواب دیا کہ مجھے دادا کے بارے میں اسّی مختلف مسائل یاد ہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2934]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف أشعث وهو: ابن سوار، [مكتبه الشامله نمبر: 2942] »
اس اثر کی سند اشعث بن سوار کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن صحیح سند سے بھی مروی ہے۔ دیکھئے: [عبدالرزاق 19043، 19044] ، [البيهقي 245/6] ۔ بعض روایات میں «مائة قضية» کا ذکر ہے۔

حدیث نمبر: 2935
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا أَبُو غَسَّانَ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: أَتَاهُ رَجُلٌ فَسَأَلَهُ عَنْ فَرِيضَة، فَقَالَ: "إِنْ لَمْ يَكُنْ فِيهَا جَدٌّ، فَهَاتِهَا".
عبداللہ بن عمرو خارفی نے کہا: سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس ایک آدمی آیا اور (میراث کے) فریضہ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: اگر اس میں دادا کا ذکر نہ ہو تو پوچھو۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2935]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2943] »
اس روایت کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 319/11، 11303] ۔ بعض نسخ میں عبداللہ بن عمرو خارفی کے بجائے عبيد بن عمرو مذکور ہے۔

حدیث نمبر: 2936
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى عَلِيٍّ فَسَأَلَهُ عَنْ فَرِيضَةٍ، فَقَالَ: "إِنْ لَمْ يَكُنْ فِيهَا جَدٌّ، فَهَاتِهَا".
مراد کے ایک شخص نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو سنا، وہ کہتے تھے: جس کو جہنم کے جراثیم داخل کرنا اچھا لگے وہ دادا اور بھائیوں کے مسئلہ میں فیصلہ کرے۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2936]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 2944] »
اس روایت کی سند ضعیف ہے کیوں کہ بنی مراد کا شخص مذکور مجہول ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11313، 11318] ، [عبدالرزاق 19048] ، [ابن منصور 56]

وضاحت: (تشریح احادیث 2933 سے 2936)
ان آثار سے سیدنا عمر اور سیدنا علی رضی اللہ عنہما وغیرہ کا دادا کے بارے میں تردد ظاہر ہوا، اور وہ ان کے بارے میں فیصلہ کرتے ہوئے احتیاط کرتے تھے۔
آگے دیگر صحابۂ کرام کے فیصلے مذکور ہیں۔