الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان
18. باب في الْجَدَّاتِ:
18. دادیوں کا بیان
حدیث نمبر: 2965
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا الْأَشْعَثُ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: "إِنَّ أَوَّلَ جَدَّةٍ أُطْعِمَتْ فِي الْإِسْلَامِ سَهْمًا أَمُّ أَبٍ، وَابْنُهَا حَيٌّ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: اسلام میں پہلی دادی جن کو میراث کا حصہ دیا گیا باپ کی ماں ہیں اور ان کا بیٹا حیات تھا۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2965]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف أشعث وهو ابن سوار، [مكتبه الشامله نمبر: 2974] »
اس اثر کی سند اشعث بن سوار کی وجہ سے ضعیف ہے۔ تخریج کے لئے دیکھئے: [ترمذي 2103] ، [ابن أبى شيبه 11348] ، [ابن منصور 109-110] ، [البيهقي 226/2] ، [المحلی 281/9]

وضاحت: (تشریح حدیث 2964)
وراثت میں اصل جده (ام الام) نانی ہے، جبکہ جدہ ام الاب (دادی) کو اس پر محمول کیا جاتا ہے۔
اور نانی مرنے والے کی ماں نہ ہو تو اکیلی وارث ہوگی، اور اس کے ساتھ میت کی دادی بھی ہو تو دونوں سدس کو برابر تقسیم کریں گی۔
اور جدہ کو اس کے بیٹے کے ساتھ بعض صحابہ نے وارث قرار دیا ہے، جیسے امیر المؤمنین سیدنا عمر بن الخطاب، سیدنا ابن مسعود و سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہم وغیرہم اور بعض صحابہ نے بیٹے کی موجودگی میں نانی یا دادی کو وارث نہیں مانا، جیسے امیر المؤمنین سیدنا عثمان و سیدنا علی و سیدنا زید رضی اللہ عنہم۔

حدیث نمبر: 2966
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ:"أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَطْعَمَ جَدَّةً سُدُسًا".
طاؤوس رحمہ اللہ سے مروی ہے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے روایت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جدہ کو سدس (چھٹا حصہ) دیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2966]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف ليث وهو: ابن أبي سليم، [مكتبه الشامله نمبر: 2975] »
لیث بن ابی سلیم کی وجہ سے یہ حدیث ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن ماجه 2725] ، [البيهقي 234/6]

حدیث نمبر: 2967
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ: أَنَّ عُمَرَ "وَرَّثَ جَدَّةً مَعَ ابْنِهَا".
سعید بن المسیب رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے دادی کو اس کے بیٹے کے ساتھ وارث بنایا۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2967]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف فيه عنعنة ابن جريج، [مكتبه الشامله نمبر: 2976] »
اس اثر میں ابن جریح کا عنعنہ ہے، لیکن دوسری صحیح سند سے موقوفاً علی سعید مروی ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11347] ، [عبدالرزاق 19094] ، [ابن منصور 90] ، [البيهقي 226/6]

حدیث نمبر: 2968
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ، قَالَ: سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: "أَطْعَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ جَدَّاتٍ سُدُسًا. قَالَ: قُلْتُ لِإِبْرَاهِيمَ: مَنْ هُنَّهْ؟ قَالَ: جَدَّتَاكَ مِنْ قِبَلِ أَبِيكَ، وَجَدَّتُكَ مِنْ قِبَلِ أُمِّكَ".
ابراہیم بن میسرہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دادی (یا نانیوں) کو سدس (چھٹا حصہ) دیا۔ منصور بن معتمر نے کہا: میں نے ابراہیم سے کہا: وہ کون سی جدات ہیں؟ تو انہوں نے کہا: دو باپ کی جانب سے تمہاری جده (یعنی دادی) اور ماں کی طرف سے تمہاری جده (نانی)۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2968]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناد معضل، [مكتبه الشامله نمبر: 2977] »
اس روایت کی سند معضل ہے، یعنی دو راوی ساقط ہیں۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11323] ، [عبدالرزاق 19079] ، [ابن منصور 79] ، [البيهقي 236/6] ، [ابن حزم 272/9]

حدیث نمبر: 2969
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنِي الْحَسَنُ، قَالَ: "تَرِثُ الْجِدَّةُ وَابْنُهَا حَيٌّ".
ابراہیم بن میسرہ نے کہا: مجھے حسن (بصری) رحمہ اللہ نے خبر دی کہ جده (دادی) اپنے بیٹے کی موجودگی میں وارث ہوگی۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2969]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إلى الحسن وهو موقوف عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2978] »
اس روایت کی سند صحیح موقوف على حسن ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11353] ، [ابن منصور 97] ، [ابن حزم 281/9] ، [البيهقي 226/6]

حدیث نمبر: 2970
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ دَاوُدَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: "لَا تَرِثُ أُمُّ أَبِ الْأُمِّ، ابْنُهَا الَّذِي تُدْلِي بِهِ لَا يَرِثُ، فَكَيْفَ تَرِثُ هِيَ؟".
امام شعبی رحمہ اللہ نے کہا: باپ کی ماں کی ماں وارث نہ ہوگی، اس کا بیٹا جو (میت کے) قریب ہے وارث نہیں بنا تو وہ خود کیسے وارث ہوگی؟ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2970]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إلى الشعبي والشعبي هو: عامر بن شراحيل، [مكتبه الشامله نمبر: 2979] »
امام شعبی کا نام عامر بن شراحیل ہے اور داؤد: ابن ابی ہند ہیں۔ اس اثر کی سند شعبی تک صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن منصور 89] ، [البيهقي 236/6]

حدیث نمبر: 2971
أَخْبَرَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ عُلَيَّةَ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ عَلْقَمَةَ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ أَبِي الدَّهْمَاءِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: "تَرِثُ الْجِدَّةُ وَابْنُهَا حَيٌّ".
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے کہا: جده (دادی) اس حال میں وارث ہوگی کہ اس کا بیٹا زندہ ہو۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2971]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وهو موقوف على عمران، [مكتبه الشامله نمبر: 2980] »
ابوالدہماء: قرفہ بن بہیس اور ابومعمر اسماعیل بن ابراہیم ہیں، اس اثر کی بھی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11349] ، [ابن منصور 102] ، [البيهقي 226/6] ، [ابن حزم فى المحلی 280/9]