الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان
20. باب قَوْلِ عَلِيٍّ وَزَيْدٍ في الْجَدَّاتِ:
20. سیدنا علی و سیدنا زید رضی اللہ عنہما کا قول جدات کے بارے میں
حدیث نمبر: 2973
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا الْأَشْعَثُ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ، وَزَيْدٍ قَالَا: "إِذَا كَانَتْ الْجَدَّاتُ سَوَاءً، وَرِثَ ثَلَاثُ جَدَّاتٍ جَدَّتَا أَبِيهِ أُمُّ أُمِّهِ، وَأُمُّ أَبِيهِ، وَجَدَّةُ أُمِّهِ، فَإِنْ كَانَتْ إِحَدَاهُنَّ أَقْرَب، فَالسَّهْمُ لِذَوِي الْقُرْبَى.
امام شعبی رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ سیدنا علی و سیدنا زید رضی اللہ عنہما نے کہا: جب جدات ایک جیسی ہوں تو تین جدات وارث ہوں گی، دو تو باپ کی جدات یعنی باپ کی ماں اور باپ کی ماں کی ماں، تیسرے اس کی ماں کی دادی، ان میں سے جو بھی اقرب ہوگی تو «سهم ذوي القربي» کا ہوگا۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2973]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف أشعث وهو: ابن سوار، [مكتبه الشامله نمبر: 2982] »
اس اثر کی سند اشعث بن سوار کی وجہ سے ضعیف ہے، دوسرے طرق بھی ضعیف ہیں۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11343] ، [عبدالرزاق 19090] ، [ابن منصور 84، 100] ، [البيهقي 236/6-237] ، [ابن حزم 275/9]

حدیث نمبر: 2974
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا حَسَنٌ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ، وَزَيْدٍ:"أَنَّهُمَا كَانَا لا يُوَرِّثَانِ الْجِدَّةَ أُمَّ الأَبِ مَعَ الأَبِ". [إسناده ضعيف لضعف أشعث بن سوار]
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، أَنَّ عُثْمَانَ «كَانَ لَا يُوَرِّثُ الْجَدَّةَ وَابْنُهَا حَيٌّ» [إسناده صحيح إلى الزهري]
(ابن شہاب) زہری رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ دادی کو اس کے بیٹے کی موجودگی میں وراثت کا حصہ نہ دیتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2974]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف أشعث بن سوار، [مكتبه الشامله نمبر: 2983، 2984] »
اس اثر کی سند امام زہری رحمہ اللہ تک صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11358] ، [عبدالرزاق 19091] ، [البيهقي 225/6-226]