الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن دارمي
من كتاب الوصايا
وصیت کے مسائل
19. باب في الذي يُوصِي لِبَنِي فُلاَنٍ بِسْهَمٍ مِنْ مَالِهِ:
19. کوئی آدمی اپنے مال کے کچھ حصے کی کسی کے لئے وصیت کرے
حدیث نمبر: 3265
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الْحَسَنِ:"فِي الرَّجُلِ يُوصِي لِبَنِي فُلَانٍ، قَالَ: غَنِيُّهُمْ وَفَقِيرُهُمْ وَذَكَرُهُمْ وَأُنْثَاهُمْ سَوَاءٌ".
حسن رحمہ اللہ نے کہا: کوئی آدمی کسی کی اولاد کے لئے وصیت کرے تو اس وصیت میں مال دار، محتاج، مرد و عورت سب برابر ہوں گے۔ یعنی سب کو ثلث میں سے برابر کا حصہ دیا جائے گا۔ [سنن دارمي/من كتاب الوصايا/حدیث: 3265]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3276] »
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10803] ، [ابن منصور 366]

حدیث نمبر: 3266
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: "إِذَا أَوْصَى لِبَنِي فُلَانٍ، فَالذَّكَرُ وَالْأُنْثَى فِيهِ سَوَاءٌ".
حسن رحمہ اللہ نے کہا: کوئی آدمی کسی کی اولاد کے لئے وصیت کرے تو اس میں مرد و عورت سب برابر ہوں گے۔ [سنن دارمي/من كتاب الوصايا/حدیث: 3266]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف عمرو، [مكتبه الشامله نمبر: 3277] »
عمرو کی وجہ سے اس اثر کی سند ضعیف ہے، لیکن دوسری حسن سند سے بھی مروی ہے۔ دیکھئے: [ابن منصور 365]

حدیث نمبر: 3267
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ بْنُ مُوسَى الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنِي سَيَّارُ بْنُ أَبِي كَرِبٍ:"أَنَّ آتِيًا أَتَى شُرَيْحًا، فَسَأَلَهُ عَنْ رَجُلٍ أَوْصَى بِسَهْمٍ مِنْ مَالِهِ، قَالَ: تُحْسَبُ الْفَرِيضَةُ، فَمَا بَلَغَ سِهَامَهَا، أُعْطِيَ الْمُوصَى لَهُ سَهْمًا كَأَحَدِهَا".
سیار بن ابی کرب نے بیان کیا کہ ایک آدمی قاضی شریح کے پاس آیا اور اس نے سوال کیا: کوئی آدمی اپنے مال کے ایک حصہ کی وصیت کرے، تو انہوں نے کہا: یہ فریضہ میں شامل ہو گا، جتنے حصے ہوں اس میں سے ایک حصہ جس کے لئے وصیت کی ہے دیگر سہام کی طرح اس کو بھی دیا جائے گا۔ [سنن دارمي/من كتاب الوصايا/حدیث: 3267]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 3278] »
اس اثر کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10846] ، [ابن منصور 364] ۔ بعض نسخ میں «إن ثابتا آتی شريحا» ہے، جو تحریف ہے کیوں کہ مذکور بالا مصادر میں «إن آتيا» اور «إن رجلا آتی شريحا» کی صراحت ہے۔