معمر نے روایت کیا (امام) زہری رحمہ اللہ کہتے تھے (بچے کی) وصیت جائز نہیں ہے سوائے اس چیز کے جس کی حیثیت نہ ہو۔ یعنی بلوغت سے پہلے لڑکے کی وصیت نافذ العمل نہ ہو گی۔ [سنن دارمي/من كتاب الوصايا/حدیث: 3324]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إلى الزهري، [مكتبه الشامله نمبر: 3335] » اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10910] ، [عبدالرزاق 16417]
حسن رحمہ اللہ نے کہا: بچے کی طلاق جائز ہے نہ اس کی وصیت، ہدیہ، صدقہ، نہ آزادی یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائے۔ [سنن دارمي/من كتاب الوصايا/حدیث: 3325]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إلى الحسن، [مكتبه الشامله نمبر: 3336] » اس اثر کی سند حسن رحمہ اللہ تک صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10909] ، [عبدالرزاق 16425] ، [ابن منصور 435]
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: نہ بچے کی طلاق جائز ہے نہ آزاد کرنا اور نہ اس کی وصیت، خرید و فروخت اور نہ کوئی اور چیز۔ [سنن دارمي/من كتاب الوصايا/حدیث: 3326]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف حجاج، [مكتبه الشامله نمبر: 3337] » حجاج بن ارطاة کی وجہ سے اس اثر کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10908] ، [عبدالرزاق 16421]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إلى حميد، [مكتبه الشامله نمبر: 3338] » حمید تک اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10882]