سیدنا جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قرآن اس وقت تک پڑھو جب تک دل لگے، جب دل اُچاٹ ہو جائے تو پھر کھڑے ہو جاؤ (یعنی مجلس برخاست کر دو اور تلاوت روک دو)۔“[سنن دارمي/من كتاب فضائل القرآن /حدیث: 3391]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 3402] » اس روایت کی سند صحیح اور دوسری سند سے متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5060] ، [مسلم 2667] ، [أبويعلی 1519] ، [ابن حبان 732] ، [نسائي فى فضائل القرآن 121، 122] ، [ابن كثير فى فضائله، ص: 267]
سیدنا جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: قرآن مجید اس وقت تک پڑھو جب تک کہ اس میں دل لگے، جب جی اُچاٹ ہونے لگے تو پڑھنا بند کر دو۔ [سنن دارمي/من كتاب فضائل القرآن /حدیث: 3392]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وهو موقوف على جندب، [مكتبه الشامله نمبر: 3403] » اس حدیث کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ امام بخاری نے اسے موصولاً روایت کیا ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5060]
وضاحت: (تشریح احادیث 3390 سے 3392) اس حدیث کا ترجمہ یوں بھی کیا گیا ہے کہ قرآن مجید اس وقت تک پڑھو جب تک تمہارے دل ملے جلے ہوں اور اختلاف و فساد کی نیت نہ ہو، پھر جب تم میں اختلاف پڑ جائے اور تکرار و فساد کی نیت ہو جائے تو اٹھ کھڑے ہو اور قرآن پڑھنا موقوف کر دو۔ اختلاف کر کے فساد تک نوبت پہنچانا کتنا برا ہے یہ اس سے ظاہر ہے۔ کاش مسلمان اس پر غور کریں (راز رحمہ اللہ)۔