الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
1. بَابُ: {لاَ تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّهِ} لِدِينِ اللَّهِ:
1. باب: آیت کی تفسیر ”اللہ کی بنائی ہوئی فطرت «خلق الله» میں کوئی تبدیلی ممکن نہیں“۔
حدیث نمبر: Q4775
{خَلْقُ الأَوَّلِينَ} دِينُ الأَوَّلِينَ. وَالْفِطْرَةُ الإِسْلاَمُ.
‏‏‏‏ «خلق الله» سے اللہ کا دین مراد ہے۔ آیت «ان هذا الا خلق الاولین» میں «خلق» سے دین مراد ہے اور «فطرت» سے اسلام مراد ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: Q4775]
حدیث نمبر: 4775
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ مَوْلُودٍ إِلَّا يُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ، فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ أَوْ يُنَصِّرَانِهِ، أَوْ يُمَجِّسَانِهِ كَمَا تُنْتَجُ الْبَهِيمَةُ بَهِيمَةً جَمْعَاءَ، هَلْ تُحِسُّونَ فِيهَا مِنْ جَدْعَاءَ، ثُمَّ يَقُولُ: فِطْرَةَ اللَّهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا لا تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّهِ سورة الروم آية 30 ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں یونس بن یزید نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہیں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر پیدا ہونے والا بچہ دین فطرت پر پیدا ہوتا ہے لیکن اس کے ماں باپ اسے یہودی، نصرانی یا مجوسی بنا لیتے ہیں۔ اس کی مثال ایسی ہے جیسی جانور کا بچہ صحیح سالم پیدا ہوتا ہے کیا تم نے انہیں ناک کان کٹا ہوا کوئی بچہ دیکھا ہے۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کی تلاوت کی «فطرة الله التي فطر الناس عليها لا تبديل لخلق الله ذلك الدين القيم‏» اللہ کی اس فطرت کی اتباع کرو جس پر اس نے انسان کو پیدا کیا ہے، اللہ کی بنائی ہوئی فطرت میں کوئی تبدیلی ممکن نہیں، یہی سیدھا دین ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4775]