الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:


مشكوة المصابيح
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کا بیان
1.03. ارتکاب کبائر کے وقت ایمان کا خروج
حدیث نمبر: 53
‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ وَلَا يشرب الْخمر حِين يشْربهَا وَهُوَ مُؤمن وَلَا يَسْرِقُ السَّارِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ وَلَا ينتهب نهبة ذَات شرف يرفع النَّاس إِلَيْهِ أَبْصَارهم فِيهَا حِينَ يَنْتَهِبُهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ وَلَا يَغُلُّ أَحَدُكُمْ حِين يغل وَهُوَ مُؤمن فإياكم إيَّاكُمْ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس وقت زانی زنا کرتا ہے تو وہ اس وقت مومن نہیں ہوتا، جس وقت چور چوری کرتا ہے تو اس وقت وہ مومن نہیں ہوتا، جب وہ شراب پیتا ہے تو شراب نوشی کے وقت وہ مومن نہیں ہوتا، جب لوٹنے والا لوٹتا ہے تو وہ لوٹنے کے وقت مومن نہیں ہوتا جبکہ لوگ اسے دیکھ رہے ہوتے ہیں اور جب خیانت کرنے والا خیانت کرتا ہے تو وہ اس وقت مومن نہیں ہوتا۔ پس تم بچ جاؤ، بچ جاؤ۔ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 53]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2475) و مسلم (57/ 100)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 54
‏‏‏‏وَفِي رِوَايَة ابْن عَبَّاس: «وَلَا يَقْتُلُ حِينَ يَقْتُلُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ» . قَالَ عِكْرِمَةُ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: كَيْفَ يُنْزَعُ الْإِيمَانُ مِنْهُ؟ قَالَ: هَكَذَا وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ ثُمَّ أَخْرَجَهَا فَإِنْ تَابَ عَادَ إِلَيْهِ هَكَذَا وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ وَقَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: لَا يَكُونُ هَذَا مُؤْمِنًا تَامًّا وَلَا يَكُونُ لَهُ نُورُ الْإِيمَان. هَذَا لفظ البُخَارِيّ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے: جس وقت قاتل قتل کرتا ہے تو اس وقت وہ مومن نہیں ہوتا۔ عکرمہ بیان کرتے ہیں، میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: اس سے ایمان کیسے نکال لیا جاتا ہے؟ انہوں نے فرمایا: اس طرح اور انہوں نے ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈالیں اور پھر انہیں نکال لیا، پس اگر وہ توبہ کر لے تو ایمان اس کی طرف اس طرح لوٹ آتا ہے، اور انہوں نے ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈالیں، اور ابوعبداللہ (امام بخاری ؒ) نے فرمایا: ایسا شخص کامل مومن ہو گا نہ اس کے لیے نور ایمان ہو گا۔ یہ بخاری کے الفاظ ہیں۔
[مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 54]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (6809)
٭ و قول البخاري: لم أجده .»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح