الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:


مشكوة المصابيح
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کا بیان
1.06. ایمان کی بنیاد
حدیث نمبر: 59
‏‏‏‏وَعَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «ثَلَاث من أَصْلِ الْإِيمَانِ الْكَفُّ عَمَّنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا الله وَلَا نكفره بذنب وَلَا نخرجهُ من الْإِسْلَام بِعَمَل -[25]- وَالْجِهَادُ مَاضٍ مُنْذُ بَعَثَنِي اللَّهُ إِلَى أَنْ يُقَاتل آخر أمتِي الدَّجَّالَ لَا يُبْطِلُهُ جَوْرُ جَائِرٍ وَلَا عَدْلُ عَادل وَالْإِيمَان بالأقدار» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تین (خصلتیں) ایمان کی اصل بنیاد ہیں، (لا الہ الا اللہ) اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ کا اقرار کرنے والے شخص کے درپے ہونے سے رک جانا، کسی گناہ یا کسی اور خلاف شرع عمل کی وجہ سے کسی کو اسلام سے خارج مت کرو، جہاد جاری ہے، جب سے اللہ نے مجھے مبعوث فرمایا ہے، اور یہ اس وقت تک جاری رہے گا جب اس امت کا آخری شخص دجال سے قتال کرے گا، کسی ظالم کا ظلم اسے روک سکے گا نہ کسی عادل کا عدل، اور تقدیر پر ایمان رکھنا۔  اس حدیث کو ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 59]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (2532)
٭ فيه يزيد بن أبي نشبة وھو مجھول .»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

حدیث نمبر: 60
‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا زَنَى الْعَبْدُ خَرَجَ مِنْهُ الْإِيمَانُ فَكَانَ فَوْقَ رَأْسِهِ كَالظُّلَّةِ فَإِذا خرج من ذَلِك الْعَمَل عَاد إِلَيْهِ الايمان» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب بندہ زنا کرتا ہے تو ایمان اس سے نکل کر چھتری کی طرح اس کے سر پر ہو جاتا ہے، جب وہ اس عمل سے رجوع کر لیتا ہے تو ایمان بھی اس کی طرف پلٹ آتا ہے۔ اس حدیث کو ابوداؤد و ترمذی نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 60]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه الترمذي (معلقًا بعد ح 2625) و أبو داود (4690) [و صححه الحاکم علٰي شرط الشيخين 22/1 ووافقه الذهبي .] »

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح