سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ نے اولاد آدم پر اس کے زنا کا حصہ لکھ دیا ہے، جسے وہ ضرور پا کر رہے گا، آنکھ کا زنا دیکھنا ہے، زبان کا زنا بولنا ہے جبکہ نفس تمنا اور آرزو کرتا ہے اور شرم گاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے۔ “ اور مسلم کی روایت میں ہے: ”اللہ نے ابن آدم پر اس کے زنا کا حصہ لکھ دیا ہے، جسے وہ ضرور پا کر رہے گا، آنکھ کا زنا دیکھنا ہے، کانوں کا زنا سننا ہے، زبان کا زنا بات کرنا ہے، ہاتھ کا زنا پکڑنا ہے، ٹانگ کا زنا چل کر جانا ہے، جبکہ نفس تمنا اور آرزو کرتا ہے اور شرم گاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے۔ “ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 86]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6612، 6243) و مسلم (20 / 2657)»
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مزینہ قبیلہ کے دو آدمیوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! لوگ جو آج عمل کر رہے ہیں اور اس کے لیے محنت و کوشش کر رہے ہیں، کیا یہ ایسی چیز ہے جس کا فیصلہ کیا جا چکا ہے اور پہلے سے جو تقدیر ہے وہ نافذ ہو چکی ہے، یا وہ اس چیز کی طرف جا رہے ہیں جو ان کے نبی ان کے پاس لے کر آئے اور ان کے خلاف حجت قائم کی؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، بلکہ یہ ایک ایسی چیز ہے جس کا ان کے متعلق فیصلہ ہو چکا ہے اور ان کے بارے میں نافذ ہو چکی ہے، اور اس کی تصدیق اللہ عزوجل کی کتاب میں ہے: ”اور نفس کی قسم! اور اس کی جو کچھ اس نے درست کیا، پھر بدکاری اور پرہیزگاری دونوں کی اسے سمجھ عطا کی۔ “ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 87]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (10 / 2650)»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میں جوان آدمی ہوں اور مجھے اپنے متعلق زنا کا اندیشہ ہے، جبکہ میرے پاس شادی کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں، گویا کہ وہ آپ سے خصی ہونے کی اجازت طلب کرتے ہیں، راوی بیان کرتے ہیں، آپ نے مجھے کوئی جواب نہ دیا، پھر میں نے وہی بات عرض کی، آپ پھر خاموش رہے، میں نے پھر وہی عرض کی، آپ پھر خاموش رہے کوئی جواب نہ دیا، میں نے پھر وہی بات عرض کی تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ابوہریرہ! تم نے جو کچھ کرنا ہے یا تمہارے ساتھ جو کچھ ہونا ہے اس کے متعلق قلم لکھ کر خشک ہو چکا اب اس کے باوجود تم خصی ہو جاؤ یا چھوڑ دو۔ “ اس حدیث کو بخاری نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 88]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (5076)»