الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:


مشكوة المصابيح
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کا بیان
3.16. چھ قسم کے ملعون
حدیث نمبر: 109
‏‏‏‏وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سِتَّةٌ لَعَنْتُهُمْ وَلَعَنَهُمُ اللَّهُ وَكُلُّ نَبِيٍّ يُجَابُ: الزَّائِدُ فِي كِتَابِ اللَّهِ وَالْمُكَذِّبُ بِقَدَرِ اللَّهِ -[39]- وَالْمُتَسَلِّطُ بِالْجَبَرُوتِ لِيُعِزَّ مَنْ أَذَلَّهُ اللَّهُ وَيُذِلَّ مَنْ أَعَزَّهُ اللَّهُ وَالْمُسْتَحِلُّ لِحَرَمِ اللَّهِ وَالْمُسْتَحِلُّ مِنْ عِتْرَتِي مَا حَرَّمَ اللَّهُ وَالتَّارِكُ لِسُنَّتِي". رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ فِي الْمدْخل ورزين فِي كِتَابه
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چھ قسم کے لوگوں پر میں نے لعنت کی اور اللہ نے بھی ان پر لعنت کی، اور ہر نبی کی دعا قبول ہوتی ہے، اللہ کی کتاب میں اضافہ کرنے والا، اللہ کی تقدیر کو جھٹلانے والا، طاقت کے بل بوتے پر مسلط ہونے والا شخص تاکہ وہ کسی ایسے شخص کو معزز بنائے جسے اللہ نے ذلیل بنایا ہو، اور کسی ایسے شخص کو ذلیل بنا دے جسے اللہ نے معزز بنایا ہو، اللہ کے حرم کی بے حرمتی کرنے والا، میری اولاد کی بے حرمتی کرنے والا اور میری سنت کو ترک کرنے والا۔  اس حدیث کو بہیقی نے مدخل میں اور رزین نے اپنی کتاب میں ذکر کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 109]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه البيهقي في المدخل (لم أجده، و رواه في شعب الإيمان: 4010، 4011) و رزين في کتابه (لم أجده) [والترمذي (2154) و صححه ابن حبان (الموارد: 52) والحاکم (1/ 36 علٰي اختلاف في السند) ووافقه الذهبي.] »

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

حدیث نمبر: 110
‏‏‏‏وَعَن مطر بن عكام قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا قَضَى اللَّهُ لِعَبْدٍ أَنْ يَمُوتَ بِأَرْضٍ جَعَلَ لَهُ إِلَيْهَا حَاجَةً» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيّ
مطر بن عکام بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب اللہ کسی بندے کے متعلق فیصلہ فرماتا ہے کہ اسے فلاں جگہ موت آ جائے تو وہ اس شخص کے لیے اس جگہ کوئی ضرورت پیدا کر دیتا ہے۔ اس حدیث کو احمد اور ترمذی نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 110]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أحمد (5/ 227 ح 22332) والترمذي (2146 وقال: ھذا حديث حسن غريب و 2147)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 111
‏‏‏‏وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَرَارِيُّ الْمُؤْمِنِينَ؟ قَالَ: «مِنْ آبَائِهِمْ» . فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ بِلَا عَمَلٍ؟ قَالَ: «اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ» . قُلْتُ فذاراري الْمُشْرِكِينَ؟ قَالَ: «مِنْ آبَائِهِمْ» . قُلْتُ: بِلَا عَمَلٍ؟ قَالَ: «اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! مومنوں کے بچے (ان کے بارے میں کیا حکم ہے)؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنے آباء کے ساتھ ہوں گے۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! عمل کے بغیر ہی، آپ نے فرمایا: انہوں نے جو کرنا تھا اللہ اس سے بخوبی واقف ہے۔ میں نے عرض کیا: تو مشرکین کے بچے؟ آپ نے فرمایا: وہ بھی اپنے آباء کے ساتھ میں نے عرض کیا، عمل کے بغیر ہی، آپ نے فرمایا: انہوں نے جو کرنا تھا، اللہ اس سے بخوبی واقف تھا۔  اس حدیث کو ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 111]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه أبو داود (4712) [والآجري في الشريعة ص 195 ح 405]
٭ بقية: صرح بالسماع و تابعه محمد بن حرب، وللحديث طريق آخر عند أحمد (4/ 76)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح