سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی عورت ان کے پاس آئی تو اس نے عذاب قبر کا ذکر کیا اور ان سے کہا: اللہ آپ کو عذاب قبر سے بچائے، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ نے عذاب قبر کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا تو آپ نے فرمایا: ”ہاں، عذاب قبر ہے۔ “ عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میں نے دیکھا کہ آپ اس کے بعد جب بھی نماز پڑھتے تو عذاب قبر سے اللہ کی پناہ طلب کرتے تھے۔ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 128]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1372) و مسلم (125/ 586)»
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، اس اثنا میں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے خچر پر سوار بنونجار کے باغ میں تھے جبکہ ہم بھی آپ کے ساتھ تھے کہ اچانک خچر بدکا، قریب تھا کہ وہ آپ کو گرا دیتا، وہاں پانچ، چھ قبریں تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ان قبروں والوں کو کون جانتا ہے؟“ ایک آدمی نے عرض کیا، میں: آپ نے فرمایا: ”وہ کب فوت ہوئے تھے؟“ اس نے کہا: حالت شرک میں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اس امت کے لوگوں کا ان کی قبروں میں امتحان لیا جائے گا، اگر ایسے نہ ہوتا کہ تم دفن کرنا چھوڑ دو گے تو میں اللہ سے دعا کرتا کہ وہ عذاب قبر تمہیں سنا دے جو میں سن رہا ہوں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا رخ انور ہماری طرف کرتے ہوئے فرمایا: ”جہنم کے عذاب سے اللہ کی پناہ طلب کرو۔ “ انہوں نے عرض کیا: ہم عذاب جہنم سے اللہ کی پناہ طلب کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”عذ��ب قبر سے اللہ کی پناہ طلب کرو۔ “ انہوں نے کہا: ہم عذاب قبر سے اللہ کی پناہ طلب کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ظاہری و باطنی فتنوں سے اللہ کی پناہ طلب کرو۔ “ انہوں نے کہا: ہم ظاہری و باطنی فتنوں سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”دجال کے فتنہ سے اللہ کی پناہ طلب کرو۔ “ انہوں نے کہا: ہم دجال کے فتنہ سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں۔ “ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 129]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (67/ 2867)»