الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:


مشكوة المصابيح
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کا بیان
5.08. رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک مثال
حدیث نمبر: 148
‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا مَثَلِي وَمَثَلُ مَا بَعَثَنِي اللَّهُ بِهِ كَمَثَلِ رَجُلٍ أَتَى قَوْمًا فَقَالَ يَا قَوْمِ إِنِّي رَأَيْتُ الْجَيْشَ بِعَيْنِي وَإِنِّي أَنَا النَّذِيرُ الْعُرْيَانُ فَالنَّجَاءَ النَّجَاءَ فَأَطَاعَهُ طَائِفَةٌ مِنْ قَوْمِهِ فَأَدْلَجُوا فَانْطَلَقُوا عَلَى مَهْلِهِمْ فَنَجَوْا وَكَذَّبَتْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ فَأَصْبَحُوا مَكَانَهُمْ فَصَبَّحَهُمُ الْجَيْشُ فَأَهْلَكَهُمْ وَاجْتَاحَهُمْ فَذَلِكَ مَثَلُ مَنْ أَطَاعَنِي فَاتَّبَعَ مَا جِئْتُ بِهِ وَمثل من عَصَانِي وَكذب بِمَا جِئْتُ بِهِ مِنَ الْحَقِّ»
ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میری اور جس چیز کے ساتھ اللہ نے مجھے مبعوث کیا ہے اس کی مثال، اس شخص جیسی ہے جو کسی قوم کے پاس آیا اور اس نے کہا: میری قوم! میں نے اپنی آنکھوں سے لشکر دیکھا ہے اور میں واضح اور حقیقی طور پر آگاہ کرنے والا ہوں، لہذا تم جلدی سے بچاؤ کر لو، پس اس کی قوم کا ایک گروہ اس کی بات مان کر سرشام اطمینان کے ساتھ روانہ ہو گیا، اور وہ بچ گیا، جبکہ ان کے ایک گروہ نے اس شخص کی بات کو جھٹلایا اور اپنی جگہ پر ڈٹے رہے تو صبح ہوتے ہی اس لشکر نے ان پر دھاوا بول دیا اور انہیں مکمل طور پر ختم کر دیا، پس یہ اس شخص کی مثال ہے جس نے میری اطاعت کی اور میری لائی ہوئی شریعت کی اتباع کی، اور اس شخص کی مثال ہے جس نے میری نافرمانی کی اور میرے لائے ہوئے حق کی تکذیب کی۔ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 148]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (7283) و مسلم (16/ 2283)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 149
‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «إِنَّمَا مثلي وَمثل النَّاس كَمَثَلِ رَجُلٍ اسْتَوْقَدَ نَارًا فَلَمَّا أَضَاءَتْ مَا حوله جَعَلَ الْفَرَاشُ وَهَذِهِ الدَّوَابُّ الَّتِي تَقَعُ فِي النَّار يقعن فِيهَا وَجعل يحجزهن ويغلبنه فيقتحمن فِيهَا فَأَنَا آخِذٌ بِحُجَزِكُمْ عَنِ النَّارِ وَأَنْتُمْ يقتحمون فِيهَا» . هَذِهِ رِوَايَةُ الْبُخَارِيِّ وَلِمُسْلِمٍ نَحْوَهَا وَقَالَ فِي آخرهَا: -[54]-" فَذَلِكَ مَثَلِي وَمَثَلُكُمْ أَنَا آخِذٌ بِحُجَزِكُمْ عَنِ النَّارِ: هَلُمَّ عَنِ النَّارِ هَلُمَّ عَنِ النَّارِ فَتَغْلِبُونِي تَقَحَّمُونَ فِيهَا"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میری مثال اس شخص کی سی ہے جس نے آگ جلائی، پس جب اس (آگ) نے اپنے اردگرد کو روشن کر دیا تو پروانے اور آگ میں گرنے والے حشرات وغیرہ اس میں گرنا شروع ہو گئے، اور وہ شخص انہیں روکنے لگا لیکن وہ بزور اس میں گرنے لگے، پس میں تمہیں کمر سے پکڑ کر آگ سے روک رہا ہوں جبکہ تم بزور اسی میں گر رہے ہو۔ یہ بخاری کی روایت ہے اور مسلم کی روایت بھی اسی طرح ہے اور اس کے آخر میں ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میری اور تمہاری مثال اس طرح ہے کہ میں تمہیں کمر سے پکڑ کر آگ سے بچا رہا ہوں، آگ سے بچ کر میری طرف آ جاؤ، آگ سے بچ کر میری طرف آ جاؤ، لیکن تم مجھ سے بزور اس میں گر رہے ہو۔ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 149]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6483) و مسلم (18 / 2284)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 150
‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي مُوسَى عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَثَلُ مَا بَعَثَنِي اللَّهُ بِهِ مِنَ الْهُدَى وَالْعلم كَمثل الْغَيْث الْكثير أصَاب أَرضًا فَكَانَ مِنْهَا نقية قَبِلَتِ الْمَاءَ فَأَنْبَتَتِ الْكَلَأَ وَالْعُشْبَ الْكَثِيرَ وَكَانَتْ مِنْهَا أَجَادِبُ أَمْسَكَتِ الْمَاءَ فَنَفَعَ اللَّهُ بِهَا النَّاس فَشَرِبُوا وَسقوا وزرعوا وأصابت مِنْهَا طَائِفَةً أُخْرَى إِنَّمَا هِيَ قِيعَانٌ لَا تُمْسِكُ مَاءً وَلَا تُنْبِتُ كَلَأً فَذَلِكَ مَثَلُ مَنْ فَقُهَ فِي دِينِ اللَّهِ وَنَفَعَهُ مَا بَعَثَنِي اللَّهُ بِهِ فَعَلِمَ وَعَلَّمَ وَمَثَلُ مَنْ لَمْ يَرْفَعْ بِذَلِكَ رَأْسًا وَلَمْ يَقْبَلْ هُدَى اللَّهِ الَّذِي أُرْسِلْتُ بِهِ»
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ نے جو ہدایت اور علم دے کر مجھے مبعوث کیا ہے، وہ کسی زمین پر برسنے والی موسلادھار بارش کی طرح ہے، پس اس زمین کا ایک ٹکڑا بہت اچھا تھا، اس نے پانی کو قبول کیا اور اس نے بہت سا گھاس اور سبزہ اگایا، اور اس زمین کا کچھ ٹکڑا سخت تھا، اس نے پانی کو روک لیا، پس اللہ نے اس کے ذریعے لوگوں کو فائدہ پہنچایا، لوگوں نے خود پیا، جانوروں کو پلایا اور آب پاشی کی، جبکہ زمین کا ایک ٹکڑا صاف چٹیل تھا، وہاں بارش ہوئی تو وہ پانی روکتی ہے نہ سبزہ اگاتی ہے، پس یہی مثال اس شخص کی ہے جسے اللہ کے دین میں سمجھ بوجھ عطا کی گئی، اور اللہ نے جو تعلیمات دے کر مجھے مبعوث فرمایا ان سے اسے فائدہ پہنچایا، پس اس نے خود سیکھا اور دوسروں کو سکھایا، اور یہی اس شخص کی مثال ہے جس نے (ازراہ تکبر) اس کی طرف سر نہ اٹھایا اور اللہ نے جو ہدایت دے کر مجھے مبعوث فرمایا اسے قبول نہ کیا۔ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 150]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (79) و مسلم (15/ 2282)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه