الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
4. بَابُ كَاتِبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
4. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کاتب کا بیان۔
حدیث نمبر: 4989
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ ابْنَ السَّبَّاقِ، قَالَ: إِنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ، قَالَ: أَرْسَلَ إِلَيَّ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" إِنَّكَ كُنْتَ تَكْتُبُ الْوَحْيَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاتَّبِعِ الْقُرْآنَ، فَتَتَبَّعْتُ حَتَّى وَجَدْتُ آخِرَ سُورَةِ التَّوْبَةِ آيَتَيْنِ مَعَ أَبِي خُزَيْمَةَ الْأَنْصَارِيِّ لَمْ أَجِدْهُمَا مَعَ أَحَدٍ غَيْرِهِ: لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ سورة التوبة آية 128" إِلَى آخِرِهِ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے یونس نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عبید ابن سباق نے بیان کیا اور ان سے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنے زمانہ خلافت میں مجھے بلایا اور کہا کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے قرآن لکھتے تھے۔ اس لیے اب بھی قرآن (جمع کرنے کے لیے) تم ہی تلاش کرو۔ میں نے تلاش کی اور سورۃ التوبہ کی آخری دو آیتیں مجھے خزیمہ انصاری کے پاس لکھی ہوئی ملیں، ان کے سوا اور کہیں یہ دو آیتیں نہیں مل رہی تھیں۔ وہ آیتیں یہ تھیں «لقد جاءكم رسول من أنفسكم عزيز عليه ما عنتم‏» آخر تک۔ [صحيح البخاري/كِتَاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4989]
حدیث نمبر: 4990
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ، قَالَ:" لَمَّا نَزَلَتْ: لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ سورة النساء آية 95 وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ سورة النساء آية 95، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ادْعُ لِي زَيْدًا وَلْيَجِئْ بِاللَّوْحِ وَالدَّوَاةِ وَالْكَتِفِ أَوِ الْكَتِفِ وَالدَّوَاةِ، ثُمَّ قَالَ: اكْتُبْ لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ سورة النساء آية 95، وَخَلْفَ ظَهْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَمْرُو بْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ الْأَعْمَى، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَمَا تَأْمُرُنِي فَإِنِّي رَجُلٌ ضَرِيرُ الْبَصَرِ، فَنَزَلَتْ مَكَانَهَا: 0 لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ 0".
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا، ان سے اسرائیل نے، ان سے ابواسحاق نے اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب آیت «لا يستوي القاعدون من المؤمنين والمجاهدون في سبيل الله‏» نازل ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ زید کو میرے پاس بلاؤ اور ان سے کہو کہ تختی، دوات اور مونڈھے کی ہڈی (لکھنے کا سامان) لے کر آئیں، یا راوی نے اس کی بجائے ہڈی اور دوات (کہا) پھر (جب وہ آ گئے تو) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لکھو «لا يستوي القاعدون‏"‏» الخ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے عمرو ابن ام مکتوم بیٹھے ہوئے تھے جو نابینا تھے، انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! پھر آپ کا میرے بارے میں کیا حکم ہے۔ میں تو نابینا ہوں (جہاد میں نہیں جا سکتا اب مجھ کو بھی مجاہدین کا درجہ ملے گا یا نہیں) اس وقت یہ آیت یوں اتری «لا يستوي القاعدون من المؤمنين‏» الخ نازل ہوئی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4990]