الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:


مشكوة المصابيح
كِتَاب الْعِلْمِ
علم کا بیان
1.25. علماء کی فضیلت
حدیث نمبر: 250
‏‏‏‏وَعَنْهُ مُرْسَلًا قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ رَجُلَيْنِ كَانَا فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ أَحَدُهُمَا كَانَ عَالِمًا يُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ ثُمَّ يَجْلِسُ فَيُعَلِّمُ النَّاسَ الْخَيْرَ وَالْآخِرُ يَصُومُ النَّهَارَ وَيَقُومُ اللَّيْلَ أَيُّهُمَا أَفْضَلُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَضْلُ هَذَا الْعَالِمِ الَّذِي يُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ ثُمَّ يَجْلِسُ فَيُعَلِّمُ النَّاسَ الْخَيْرَ عَلَى الْعَابِدِ الَّذِي يَصُومُ النَّهَارَ وَيَقُومُ اللَّيْلَ كَفَضْلِي عَلَى أَدْنَاكُمْ» . رَوَاهُ الدَّارِمِيُّ
حسن بصری رحمہ اللہ سے مرسل روایت ہے، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بنی اسرائیل کے دو آدمیوں کا تذکرہ کیا گیا، ان میں سے ایک عالم تھا، وہ فرض نماز پڑھ کر بیٹھ جاتا اور لوگوں کو خیر (علم) کی تعلیم دیتا، جبکہ دوسرا شخص دن کو روزہ رکھتا اور رات کو قیام کرتا تھا۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا گیا کہ ان دونوں میں کون افضل ہے؟ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس عالم کی، جو فرض نماز پڑھ کر بیٹھ جاتا ہے اور لوگوں کو خیر کی تعلیم دیتا ہے، اس پر عابد، جو دن کو روزہ رکھتا ہے اور رات کو قیام کرتا ہے، اس طرح فضیلت ہے، جس طرح میری تمہارے ادنی پر فضیلت ہے۔ اس حدیث کو دارمی نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ/حدیث: 250]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الدارمي (1/ 98 ح 347)
٭ السند مرسل .»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

حدیث نمبر: 251
‏‏‏‏وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نِعْمَ الرَّجُلُ -[84]- الْفَقِيهُ فِي الدِّينِ إِنِ احْتِيجَ إِلَيْهِ نَفَعَ وَإِنِ اسْتُغْنِيَ عَنْهُ أَغْنَى نَفْسَهُ» . رَوَاهُ رزين
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دین کا فقیہ شخص کیا ہی اچھا ہے اگر اس کی طرف رجوع کیا جائے تو وہ فائدہ پہنچاتا ہے، اور اگر اس سے بے نیازی برتی جائے تو وہ بھی اپنے آپ کو بے نیاز کر لیتا ہے۔ اس حدیث کو زین نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ/حدیث: 251]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده موضوع، رواه رزين (لم أجده) [و رواه ابن عساکر في تاريخ دمشق (48 / 203) فيه عيسي بن عبد الله بن محمد بن عمر بن علي عن أبيه إلخ قال ابن حبان: يروي عن آباۂ أشياء موضوعة .] »

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده موضوع