اور مسروق نے کہا، ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چپکے سے فرمایا تھا کہ جبرائیل علیہ السلام مجھ سے ہر سال قرآن مجید کا دورہ کرتے تھے اور اس سال انہوں نے مجھ سے دو مرتبہ دورہ کیا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ میری موت کا وقت آن پہنچا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ/حدیث: Q4997]
ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے زہری نے ان سے عبداللہ بن عبداللہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خیر خیرات کرنے میں سب سے زیادہ سخی تھے اور رمضان میں آپ کی سخاوت کی تو کوئی حد ہی نہیں تھی کیونکہ رمضان کے مہینوں میں جبرائیل علیہ السلام آپ سے آ کر ہر رات ملتے تھے یہاں تک کہ رمضان کا مہینہ ختم ہو جاتا وہ ان راتوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قرآن مجید کا دورہ کیا کرتے تھے۔ جب جبرائیل علیہ السلام آپ سے ملتے تو اس زمانہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تیز ہوا سے بھی بڑھ کر سخی ہو جاتے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4997]
ہم سے خالد بن یزید نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوبکر بن عیاش نے بیان کیا، ان سے ابوحصین نے، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جبرائیل علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہر سال ایک مرتبہ قرآن مجید کا دورہ کیا کرتے تھے لیکن جس سال نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی اس میں انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دو مرتبہ دورہ کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر سال دس دن کا اعتکاف کیا کرتے تھے لیکن جس سال آپ کی وفات ہوئی اس سال آپ نے بیس دن کا اعتکاف کیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4998]