الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب النِّكَاحِ
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
8. بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ التَّبَتُّلِ وَالْخِصَاءِ:
8. باب: مجرد رہنا اور اپنے کو نامرد بنا دینا منع ہے۔
حدیث نمبر: 5073
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ، سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ، يَقُولُ:رَدَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ التَّبَتُّلَ"، وَلَوْ أَذِنَ لَهُ لَاخْتَصَيْنَا.
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، کہا ہم کو ابن شہاب نے خبر دی، انہوں نے سعید بن مسیب سے سنا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «تبتل» یعنی عورتوں سے الگ رہنے کی زندگی سے منع فرمایا تھا۔ اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں اجازت دے دیتے تو ہم تو خصی ہی ہو جاتے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 5073]
حدیث نمبر: 5074
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ:أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، أَنَّهُ سَمِعَ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ، يَقُولُ:" لَقَدْ رَدَّ ذَلِكَ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ، وَلَوْ أَجَازَ لَهُ التَّبَتُّلَ لَاخْتَصَيْنَا".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا مجھے سعید بن مسیب نے خبر دی اور انہوں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کو عورت سے الگ رہنے کی اجازت نہیں دی تھی۔ اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں اس کی اجازت دے دیتے تو ہم بھی اپنے آپ کو خصی بنا لیتے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 5074]
حدیث نمبر: 5075
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ:" كُنَّا نَغْزُو مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَيْسَ لَنَا شَيْءٌ، فَقُلْنَا: أَلَا نَسْتَخْصِي؟ فَنَهَانَا عَنْ ذَلِكَ، ثُمَّ رَخَّصَ لَنَا أَنْ نَنْكِحَ الْمَرْأَةَ بِالثَّوْبِ، ثُمَّ قَرَأَ عَلَيْنَا: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تُحَرِّمُوا طَيِّبَاتِ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكُمْ وَلا تَعْتَدُوا إِنَّ اللَّهَ لا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ سورة المائدة آية 87".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے، ان سے اسمٰعیل بن ابی خالد بجلی نے، ان سے قیس بن ابی حازم نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد کو جایا کرتے تھے اور ہمارے پاس روپیہ نہ تھا (کہ ہم شادی کر لیتے) اس لیے ہم نے عرض کیا ہم اپنے کو خصی کیوں نہ کرا لیں لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے منع فرمایا۔ پھر ہمیں اس کی اجازت دے دی کہ ہم کسی عورت سے ایک کپڑے پر (ایک مدت تک کے لیے) نکاح کر لیں۔ آپ نے ہمیں قرآن مجید کی یہ آیت پڑھ کر سنائی «يا أيها الذين آمنوا لا تحرموا طيبات ما أحل الله لكم ولا تعتدوا إن الله لا يحب المعتدين‏» کہ ایمان لانے والو! وہ پاکیزہ چیزیں مت حرام کرو جو تمہارے لیے اللہ تعالیٰ نے حلال کی ہیں اور حد سے آگے نہ بڑھو، بیشک اللہ حد سے آگے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 5075]
حدیث نمبر: 5076
وَقَالَ أَصْبَغُ: أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي رَجُلٌ شَابٌّ، وَأَنَا أَخَافُ عَلَى نَفْسِي الْعَنَتَ، وَلَا أَجِدُ مَا أَتَزَوَّجُ بِهِ النِّسَاءَ، فَسَكَتَ عَنِّي، ثُمَّ قُلْتُ: مِثْلَ ذَلِكَ فَسَكَتَ عَنِّي، ثُمَّ قُلْتُ: مِثْلَ ذَلِكَ فَسَكَتَ عَنِّي، ثُمَّ قُلْتُ: مِثْلَ ذَلِكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَبَا هُرَيْرَةَ جَفَّ الْقَلَمُ بِمَا أَنْتَ لَاقٍ فَاخْتَصِ عَلَى ذَلِكَ أَوْ ذَرْ".
اور اصبغ نے کہا کہ مجھے ابن وہب نے خبر دی، انہیں یونس بن یزید نے، انہیں ابن شہاب نے، انہیں ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میں نوجوان ہوں اور مجھے اپنے پر زنا کا خوف رہتا ہے۔ میرے پاس کوئی ایسی چیز نہیں جس پر میں کسی عورت سے شادی کر لوں۔ آپ میری یہ بات سن کر خاموش رہے۔ دوبارہ میں نے اپنی یہی بات دہرائی لیکن آپ اس مرتبہ بھی خاموش رہے۔ سہ بارہ میں نے عرض کیا آپ پھر بھی خاموش رہے۔ میں نے چوتھی مرتبہ عرض کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابوہریرہ! جو کچھ تم کرو گے اسے (لوح محفوظ میں) لکھ کر قلم خشک ہو چکا ہے۔ خواہ اب تم خصی ہو جاؤ یا باز رہو۔ یعنی خصی ہونا بیکار محض ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 5076]