الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب النِّكَاحِ
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
26. بَابُ: {وَرَبَائِبُكُمُ اللاَّتِي فِي حُجُورِكُمْ مِنْ نِسَائِكُمُ اللاَّتِي دَخَلْتُمْ بِهِنَّ}:
26. باب: اللہ کے اس فرمان کا بیان اور حرام ہیں تم پر تمہاری بیویوں کی لڑکیاں۔
حدیث نمبر: Q5106
وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:" الدُّخُولُ وَالْمَسِيسُ وَاللِّمَاسُ هُوَ الْجِمَاعُ"، وَمَنْ قَالَ: بَنَاتُ وَلَدِهَا مِنْ بَنَاتِهِ فِي التَّحْرِيمِ لِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأُمِّ حَبِيبَةَ:" لَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ وَلَا أَخَوَاتِكُنَّ وَكَذَلِكَ حَلَائِلُ وَلَدِ الْأَبْنَاءِ هُنَّ حَلَائِلُ الْأَبْنَاءِ، وَهَلْ تُسَمَّى الرَّبِيبَةَ وَإِنْ لَمْ تَكُنْ فِي حَجْرِهِ" وَدَفَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَبِيبَةً لَهُ إِلَى مَنْ يَكْفُلُهَا وَسَمَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْنَ ابْنَتِهِ ابْنًا.
‏‏‏‏ اور حرام ہیں تم پر تمہاری بیویوں کی لڑکیاں (وہ جو دوسرے خاوند لائیں) جن کو تم پرورش کرتے ہو جب ان بیویوں سے دخول کر چکے ہو اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ لفظ «دخول» اور «مسيس» اور «ماس» ان سب سے جماع ہی مراد ہے اور اس قول کا بیان کہ جورو کی اولاد (مثلاً پوتی یا نواسی) بھی حرام ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو مجھ پر نہ پیش کیا کرو تو بیٹیوں میں بیٹے کی بیٹی (پوتی) اور بیٹی کی بیٹی (نواسی) سب آ گئیں اور اس طرح بہوؤں میں پوت بہو (پوتے کی بیوی) اور بیٹیوں میں بیٹے کی بیٹیاں (پوتیاں) اور نواسیاں سب داخل ہیں اور جورو کی بیٹی ہر حال میں ربیبہ ہے خواہ خاوند کی پرورش میں ہو یا اور کسی کے پاس پرورش پاتی ہو، ہر طرح سے حرام اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ربیبہ (زینب کو) جو ابوسلمہ کی بیٹی تھی ایک اور شخص (نوفل اشجعی) کو پالنے کے لیے دی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے نواسے حسن رضی اللہ عنہ کو اپنا بیٹا فرمایا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: Q5106]
حدیث نمبر: 5106
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْنَبَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، قَالَتْ:" قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ لَكَ فِي بِنْتِ أَبِي سُفْيَانَ؟ قَالَ: فَأَفْعَلُ مَاذَا؟ قُلْتُ: تَنْكِحُ، قَالَ: أَتُحِبِّينَ؟ قُلْتُ: لَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ وَأَحَبُّ مَنْ شَرِكَنِي فِيكَ أُخْتِي، قَالَ: إِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِي، قُلْتُ: بَلَغَنِي أَنَّكَ تَخْطُبُ، قَالَ: ابْنَةَ أُمِّ سَلَمَةَ، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: لَوْ لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي مَا حَلَّتْ لِي، أَرْضَعَتْنِي وَأَبَاهَا ثُوَيْبَةُ، فَلَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ وَلَا أَخَوَاتِكُنَّ"، وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ دُرَّةُ بِنْتُ أَبِي سَلَمَةَ.
ہم سے حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا کہ ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے زینب بنت ابی سلمہ نے اور ان سے ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ ابوسفیان کی صاحبزادی (غرہ یا درہ یا حمنہ) کو چاہتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر میں اس کے ساتھ کیا کروں گا؟ میں نے عرض کیا کہ اس سے آپ نکاح کر لیں۔ فرمایا کیا تم اسے پسند کرو گی؟ میں نے عرض کیا میں کوئی تنہا تو ہوں نہیں اور میں اپنی بہن کے لیے یہ پسند کرتی ہوں کہ وہ بھی میرے ساتھ آپ کے تعلق میں شریک ہو جائے۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ میرے لیے حلال نہیں ہے میں نے عرض کیا مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ نے (زینب سے) نکاح کا پیغام بھیجا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ام سلمہ کی لڑکی کے پاس؟ میں نے کہا کہ جی ہاں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ واہ واہ، اگر وہ میری ربیبہ نہ ہوتی جب بھی وہ میرے لیے حلال نہ ہوتی۔ مجھے اور اس کے والد ابوسلمہ کو ثویبہ نے دودھ پلایا تھا۔ دیکھو تم آئندہ میرے نکاح کے لیے اپنی لڑکیوں اور بہنوں کو نہ پیش کیا کرو۔ اور لیث بن سعد نے بھی اس حدیث کو ہشام سے روایت کیا ہے اس میں ابوسلمہ کی بیٹی کا نام درہ مذکور ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 5106]